یورپی ملکوں میں کفایت شعاری کی پالیسیوں کے خلاف ٹریڈیونینز کا مظاہرہ
10 اپریل 2011ہفتہ کے روز یورپی ملک ہنگری کے تاریخی دارالحکومت بوڈا پیسٹ میں یورپی اور مقامی مزدورں نے ایک بڑی ریلی میں شرکت کی۔ یہ شرکاء یورپ میں سادگی اور کفایت شعاری اور پرتگال کو ملنے والے بیل آؤٹ پیکیج سے منسلک شرائط کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔ یورپی ٹریڈ یونین کنفیڈریشن (ETUC) کے لیڈر John Monks نے مظاہرین سے اپنےخطاب میں روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دوسری جانب ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیسٹ کے نواح میں گوڈولو کے مقام پر یورپی وزرائے خزانے اپنا اجلاس جاری رکھے ہوئے ہیں۔گوڈولو کا مقام ہنگری کے دارالحکومت سے تیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس اجلاس میں پرتگال کی کمزور اقتصادیات کے لیے اسی ارب یورو کے خطیر مالیاتی پیکیج کوبھی زیر بحث لایا گیا۔
اندازوں کے مطابق یورپ میں کفایت شعاری کی مخالفت میں نکالی جانے والی ریلی میں 45 ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ اس ریلی میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد رومانیہ اور اسپین کےعلاوہ کئی یورپی ممالک سے خصوصی طور پر بوڈا پیسٹ پہنچے۔ اس میں شرکاء نے ایسے خدشات کا اظہار کیا کہ بیل آؤٹ پیکیج کی وصولی کے بعد سے بے شمار افراد کو بے روزگاری کا سامنا کرنا ہوگا۔
بوڈا پیسٹ ریلی کے شرکاء خاص طور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے خلاف بھی پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے۔ ریلی میں شرکاء نے کفایت شعاری کے خلاف بھی بینر اٹھا رکھے تھے۔ ٹریڈ یونینز کے نمائندوں نے اپنی تقاریر میں یورپی یونین کے لیڈروں کی مالیاتی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کی۔ ٹریڈ یونینز کے نمائندوں کے مطابق اقتصادی بیل آؤٹ کی شرائط انتہائی سخت ہوتی ہیں اور یہ حکومتوں کے لیے کسی طور مفید ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان سخت شرائط کی وجہ سے ملکوں میں افراط زر کی شرح بڑھنے کے علاوہ کفایت شعاری کم اور عام آدمی پر سختی زیادہ نازل ہو رہی ہے۔
ہنگری کے ایک ٹریڈ یونین لیڈر Istvan Gasko کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج کے حوالے سے حکومت نے پبلک کے ساتھ کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا ہے اور یہی بنیادی غلطی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہنگری میں سماجی مذاکراتی عمل مفقود ہو چکا ہے جبکہ حکومت معاشرے سے مکالمت کی اہمیت کو قطعاً محسوس نہیں کرتی۔ ہنگری کو بھی قرضوں کے بوجھ کا سامنا ہے۔
بوڈا پیسٹ ریلی کے حوالے سے گوڈولو میں اجلاس میں شریک مختلف وزرائے خزانہ نے اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا۔ جرمن وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے کے مطابق وزرائے خزانہ ٹریڈ یونینز کی ریلی کے شرکاء کے احساسات کو سمجھتے ہیں لیکن جو وہ محسوس کرتے ہیں وہ غلط ہے۔
لکسمبرگ کے وزیر خزانہ لُوک فریڈن کے مطابق لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ کسی بچتی پروگرام سے یورپی یونین کے مالیاتی امور کے ماہرین ان کو ناراض نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے سماجی پالیسیوں کی تراش خراش کی جا رہی ہے۔ فریڈن کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین حکومتی اخراجات میں کمی لاتے ہوئے پائیدار ترقی کے فریم ورک کے اصولوں کو وضع کر رہی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ