1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کاروباری کمپنیوں کے دہرے اخلاقی معیارات

20 جون 2011

بھارت میں بچوں سے بیگار لیے جانے کا معاملہ ہو، برازیل میں قدیم گھنے جنگلات کی تباہی کا سلسلہ ہو یا پھر افریقہ میں زہریلے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے واقعات، کئی یورپی صنعتی اور کاروباری ادارے اِس میں ملوث ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11fd8
راجستھان میں کام کرتی بچیاںتصویر: Benjamin Pütter / AGEH - Misereor

بالواسطہ یا براہِ راست ملوث یہ ادارے اپنی ان کاروباری سرگرمیوں سے خوب پیسہ کماتے ہیں۔ وہ یہ سب کام باقاعدہ قانونی طور پر کرتے ہیں کیونکہ یورپی یونین اُنہیں ترقی پذیر یا ترقی کی دہلیز پر کھڑے ملکوں میں ماحولیاتی یا سماجی معیارات کی پاسداری کا سرے سے پابند ہی نہیں کرتی۔

ظاہر ہے، اُن اداروں کو بھلا کیسے ضوابط کا پابند کیا جا سکتا ہے، جن کا کام چین اور بھارت جیسے ملکوں کے ساتھ مقابلہ بازی میں برتری حاصل کرتے ہوئے یورپی یونین کے 500 ملین شہریوں کے لیے ملازمتوں اور خوشحالی کو یقینی بنانا ہو۔

Ashaninka
برازیل کے جنگلات کی کٹائی کا عمل مسلسل جاری ہے اور اس میں بڑے یورپی ادارے بھی برابر کے قصور وار ہیںتصویر: Förderverein für bedrohte Völker

ان صنعتی اور کاروباری اداروں کی وکالت کرتے ہوئے برسلز میں یورپی یونین کے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ جنرل سے وابستہ تھامس ڈوڈ بتاتے ہیں:''صنعتی اور کاروباری ادارے آج کل قدرے کمزور ممالک کی ترقی، غربت کے خاتمے اور انسانی حقوق کے سلسلے میں ایک بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں ایسے زیادہ تر اداروں کا طرزِ عمل ذمہ دارانہ ہے اور خاص طور پر بڑے ادارے تو وقت کے ساتھ ساتھ اِس طرح کے مسائل پر قابو پانے کے سلسلے میں بہت ہی مہارت اور جدت پسندی کا ثبوت دے رہے ہیں۔‘‘

تھامس ڈوڈ کے خیال میں چند ایک ادارے منفی قسم کی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں لیکن ایسے واقعات کی تعداد زیادہ نہیں۔ تاہم ECCJ نامی تنظیم اُن کی ہم خیال نہیں ہے۔ اِس تنظیم میں جرمن تنظیم 'جرمن واچ‘ کی طرح کی 250 تنظیمیں شامل ہیں، جن کے تین بنیادی مطالبات میں سے پہلا مطالبہ یہ ہے کہ یورپی کاروباری اور صنعتی ادارے نہ صرف خود ذمہ داری کا مظاہرہ کریں بلکہ اپنے ذیلی اداروں کی سرگرمیوں کی بھی ذمہ داری قبول کریں۔ دوسرا یہ کہ ان اداروں کو اپنے کاروبار کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کے بارے میں رپورٹ پیش کرنی چاہیے۔

Gustavo Hernandez
گُستاوو ہیرنانڈیس کہتے ہیں کہ یورپی یونین دہرے اخلاقی معیارات رکھتی ہےتصویر: Katrin Matthaei

تیسرے مطالبے کی وضاحت کرتے ہوئے ECCJ سے وابستہ گُستاوو ہیرنانڈیس بتاتے ہیں:''یورپی کمپنیوں کی وجہ سے نقصان اٹھانے والے ترقی پذیر ملکوں کے شہریوں کو یورپی عدالتوں تک رسائی ملنی چاہیے۔ نامکمل قواعد و ضوابط کی وجہ سے کمپنیاں اپنی سماجی ذمہ داری ادا کرنے سے بچ جاتی ہیں۔ ہم اکیسویں صدی میں ہیں لیکن ہمارے قوانین ابھی بھی بیس ویں صدی کے ہیں۔‘‘

ہیرنانڈیس کہتے ہیں کہ یورپی یونین دہرے اخلاقی معیارات رکھتی ہے۔ آزادی، شخصی آزادی، جمہوریت، انسانی حقوق اور سرگرم معیشت جیسی اَقدار کا چرچا تو بہت کیا جاتا ہے لیکن عملی اقدامات اُن اقدار سے مطابقت نہیں رکھتے۔ آئندہ چند ہفتوں کے اندر اندر یورپی کمیشن صنعتی اور کاروباری اداروں کی طرف سے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کے حوالے سے نئی پالیسی دستاویز جاری کرنے والا ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں امید کر رہی ہیں کہ اِس پالیسی میں اِن اداروں کو اپنی سرگرمیوں کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کے بارے میں تفصیلات منظرِ عام پر لانے کا پابند بنایا جائے گا۔

رپورٹ: کاترین ماتھے

ترجمہ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل