یورپی کمیشن کی سربراہی، باروسو دوبارہ منتخب
16 ستمبر 2009باروسو کے انتخاب سے قبل یونین کے حکومتی اور رياستی سربراہان کے مابین اور يورپی پارليمان ميں باروسو کے، اپنے فرائض کی ادائيگی کے انداز کے بارے ميں خاصا طويل بحث و مباحثہ ہوا تھا۔
يورپی يونين کے رکن ملکوں کے سربراہان نے جون ہی ميں یوزے مانوئل باروسو کو متفقہ طور پر يورپی کميشن کی صدارت کے لئے اميدوار نامزد کرديا تھا۔ صرف يورپی پارليمان ان کے دوبارہ انتخاب کی راہ ميں آڑے آ گئی تھی، اور پھر اس کے اور يورپی یونین کی کونسل کے مابين کئی مہينوں تک اس بارے ميں بحث چلتی رہی تھی۔
سوال يہ ہے کہ کيا اقتدار کی اس رسہ کشی سے بچنا ممکن نہيں تھا؟ کيونکہ ويسے بھی باروسو واحد اميدوار تھے اور پھر ان کی سب سے بڑی حامی، يورپی عوامی پارٹی کا حزب، يورپی پارليمانی انتخابات کے بعد ايک بار پھر سب سے بڑا پارليمانی حزب بن چکا تھا۔ اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ ايسا ممکن نہيں تھا، کيونکہ يہ اختلاف رائے اور بحث قطعی ضروری تھے۔ باروسو کو یورپی پارليمان ميں اپنے اور اپنی پارٹی کے لئے حمايت حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔
درحقيقت يہ ايک عام جمہوری طريقہ ہے ليکن يورپی يونين کے طاقت کے پيچيدہ تانے بانے ميں نہيں، جس ميں رکن ممالک کو سب سے زيادہ حقوق حاصل ہيں۔ اس طرح يورپی کميشن کا صدر بننے کا اميدوار مختلف پارليمانی دھڑوں سے انہیں رعايتيں دينے کے وعدے کرنے پر مجبور ہو گيا۔ مثال کے طور پر باروسو نے ترقی پسندوں کے پارليمانی حزب سے يہ وعدہ کيا ہے کہ شہری حقوق کے کمشنر کا ایک نيا عہدہ قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے سوشلسٹوں سے حامی بھری ہے کہ سماجی بہبود کے منصوبوں پرزيادہ توجہ دی جائے گی اور گرينز پارٹی کی حمايت حاصل کرنے کے لئے انہوں نے آب و ہوا کے تحفظ کے لئے ايک الگ دفتر قائم کرنے کا وعدہ کيا ہے۔ ان وعدوں کے ذريعے انہيں لبرلز کے ووٹ ملے ہيں۔ سوشلسٹوں نے ان کی برائے نام حمايت کی اور گرينز پارٹی کے ارکان سے انہيں کسی قسم کی بھی حمايت نہيں ملی۔
تاہم يہ اُن سياسی وعدوں سے زيادہ ايک اصولی معاملہ تھا جن کے بارے ميں يہ بالکل نہيں کہا جا سکتا کہ وہ پورے کئے بھی جائيں گے يا نہيں۔ يورپی پارليمنٹ، يورپی یونین کی کونسل کے تجويز کردہ اميدوار کو تابعداری کے ساتھ قبول نہيں کرنا چاہتی تھی۔ يوں یہ پارليمان باروسو کے معاملے پر تنازعے کے نتيجے ميں طاقتور بن کر ابھری ہے۔
يورپی کميشن کے صدر کے لئے بھی يہ تنازعہ اچھا تھا۔ بڑی مشکل سے حاصل ہونے والی پارليمانی حمايت سے ان کی خود اعتمادی ميں اضافہ ہوگا۔ تاہم باروسو کو اُس طرح کی حمايت نہيں مل سکی جيسی وہ چاہتے تھے۔ وہ يورپی يونين کے طرفداروں کی وسيع حمايت کے خواہاں تھے ليکن يورپی يونين پر اعتراض کرنے والوں نے بھی ان کی حمايت کی ہے۔
تحریر: کرسٹوف ہاسل باخ / شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک