یورپی یونین اور جاپان کا سب سے بڑا آزاد عالمی تجارتی زون
1 فروری 2019یورپی یونین اور جاپان کے مابین خصوصی تجارتی معاہدے کا باضابطہ نفاذ آج یکم فروری سے ہو گیا ہے۔ جاپان اس معاہدے کے نافذ العمل ہونے پر ستانوے فیصد یورپی اشیا پر درآمدی محصولات ختم کر دے گا۔ یورپی یونین جواباً ننانوے فیصد جاپانی مصنوعات کو درآمدی محصولات سے استثنیٰ دے گی۔ فریقین خوراک اور زرعی مصنوعات پر ہر قسم کے ٹیکسوں کا خاتمہ کریں گے۔
اس موقع پر یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ یورپ اور جاپان نے دنیا کو اس معاہدے کے نفاذ سے یہ پیغام دیا ہے کہ کھلی اور شفاف تجارت بالکل ممکن ہے۔ انہوں نے اس معاہدے کو محنت، سلامتی، ماحول دوستی اور صارفین کے تحفظ کا ضامن بھی قرار دیا ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر کے مطابق اس فری ٹریڈ زون کے قیام سے یورپی اور جاپانی مصنوعات کو مناسب تحفظ حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ اشیاء کی منڈیوں میں تیز رفتاری کے ساتھ کھپت بھی ہو سکے گی۔
متعلقہ حکام کے مطابق اس فری ٹریڈ زون کے قیام سے ای کامرس کو بھی فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ مالی سروسز کے ساتھ ساتھ ٹیلی کمیونیکیشنز اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں وسعت کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی ٹریڈ کمیشنر سیسیلیا مالمسٹروم کے مطابق اس معاہدے کے تحت آزاد تجارت کے ثمرات یورپی اقوام تک پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس زون میں صارفین بہت ساری اشیاء کم قیمتوں پر حاصل کر سکیں گے۔
جاپان براعظم ایشیا میں چین کے بعد یورپی یونین کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فریقین کی تجارتی سرگرمیوں میں تیرہ فیصد اضافے کا امکان ہے۔ دوسری جانب اس اہم تجارتی سمجھوتے کو عالمی سطح پر اقتصادی حفاظت پسندی کے خطرات اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض تجارتی اقدامات کی نفی قرار دیا گیا ہے۔
چیز ونٹر (عابد حسین)