یورپی یونین اور روس کا دو روزہ سربراہ اجلاس
22 مئی 2009روس اور یورپی یونین کے لیڈران، سربراہ اجلاس کے سلسلے میں روس کے ٹرانس سائبیریئن ریلوےلائن پر واقع شہر Khabarovsk میں ملاقاتوں کے سلسلے میں مصروف ہیں۔ روس اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والی اِس دو روزہ سربراہ میٹنگ کے ایجنڈے پر سیکیورٹی ، توانائی اور مالیاتی بحران جیسے موضوعات سرِ فہرست ہیں۔
روس کے اس مشرقی شہر کے بازاروں میں اور بڑی شاہراہوں پر اِس سربراہ اجلاس کے موقع پر کئی طرح کے پوسٹر لگائے گئے ہیں لیکن کانفرنس کا سلوگن بہت زیادہ نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ سربراہ اجلاس کا سلوگن ہے، Russia-EU: A Dialogue of Interests یعنی روس اور یورپی یونین کی مفادات سے متعلق مکالمت۔ اِس مکالمت کے نتائج جمعہ کو ہونے والی مزید مختلف میٹنگوں میں ظاہر ہو جائیں گے۔
کانفرنس کی شروعات میں مسکراہٹوں کے تبادلے حوصلہ افزاء تھے۔ روسی صدر دیمتری میدویدیف نے کانفرنس کے آغاز پر یورپی یونین کے صدارت کے حامل ملک چیک جمہوریہ کے صدر واسلاو کلاؤس اور یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل بارروسو کا پُر زور انداز میں خیر مقدم کیا۔ اِس کانفرنس میں یورپی یونین کے خارجہ اُمُور کے چیف خاوئیر سولانا اور دوسرے اہم شعبوں سے سرکردہ اہلکار بھی مرکزی لیڈروں کی معاونت کے لئےشریک ہیں۔
کانفرنس میں شرکت سے قبل یورپی کمیشن کے صدر بارروسو کا کہنا تھا کہ کھلے پن کے انداز میں مکالمت کا تواتر سے انعقاد روس اور یورپی یونین کے تعلقات کو درست راستے پر رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ بارروسو کے خیال میں یونین اور روس کے درمیان تعلقات کی نوعیت کچھ بھی ہو، یہ اچھے ہوں یا خراب، ملاقاتوں کا سلسلہ نہیں رکنا چاہیے۔ اِسی طرح روسی صدر دیمتری میدویدیف کے اعلیٰ سیاسی مشیر Sergei Prikhodko کا کہنا ہے کہ مالی بحران کے تناظر میں دونوں اطراف میں تعاون انتہائی مناسب اور عمدہ تھا۔
روس اور یورپی یونین کے درمیان سربراہ اجلاس میں مزید بات چیت جمعہ کی صبح اور بقیہ دِن میں شیڈول ہے۔ روس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ گزشتہ سال اگست میں جورجیا سے جنگ اور پھر یوکرائن کے ساتھ گیس کے تنازعے نے فریقین کے تعلقات میں سردمہری پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
یورپی یونین کو روس کی عالمی تجارتی ادارے میں شمولیت کا بھی انتظار ہے۔ کئی اہم معاملات پر اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے سے ہی روس کے لئے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دروازے کُھلنے کا امکان ہے۔ اِس میں خاص طور سے سائبیریا کے اوپر سے گزرنے والی یورپی ہوائی کمپنیوں پر ٹیکسوں کا نفاذ اور لکڑی کی درآمد جیسے معاملات شامل ہیں۔
شرکائے کانفرنس نے دن بھر کی ملاقاتوں کے بعد رات کا کھانا چین سے بہہ کر روس میں آنے والے دنیا کے نویں بڑے دریا آمُور میں ایک بحری جہاز پر کھایا۔
روس،جورجیا جنگ اور پھر یوکرائن کے ساتھ گیس تنازعے نے یورپی یونین کے ساتھ روسی روابط کو خاصا دھچکا پہنچایا تھا۔ مالی بحران کے دوران مختلف ملاقاتوں سے کسی حد تک اعتماد ضرور بحال ہوا ہے۔ اب سربراہ ملاقات کے لئے انتہائی مشرقی شہر خابیروفسک کا انتخاب یورپی ماہرین کے لئے حیرت کا باعث تھا۔
خابیروفسک شہر: ایک مختصر تعا رف
یہ شہر روس کے اندرون انتہائی پرے مشرق میں واقع ہے۔ Khabarovsk کا شہر چینی سرحد سے صرف تیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور دو دریاؤں Ussuri اور Amur کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ مرکزی انتظام کے تحت والے علاقے خابیروفسک کرائے ( Khabarovsk Krai ) کا بڑا انتظامی شہر ہے۔ پونے چھ لاکھ کی آبادی کا شہر ہے۔ ماسکو سے Khabarovsk کا شہر ساڑھے آٹھ ہزار کلو میٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے یا دو سرے انداز میں یہ شہر ماسکو سے ساتویں ٹائم زون ( ولاڈی واسٹک ٹائم زون ) کے اندر ہے۔ یہ شہر صنعتی اعتبار سے مشہور ہے۔ جنگی ہوائی جہازوں کے علاوہ ٹمبر اور کئی دوسری صنعتوں کے کارخانے یہاں قائم ہیں۔
ماہرین نے روس کی جانب سے Khabarovsk شہر کے یورپی یونین کے ساتھ ملاقات کے لئے منتخب کرنے کو بھی ایک پیغام کے طور پر لیا ہے۔ اُن کے خیال میں روس نے چینی سرحد کے قریب سربراہ اجلاس کا انعقاد کر کے یورپی لیڈران کو پیغام دیا ہے کہ اُس کے اہم پارٹنر میں صرف یورپی یونین نہیں ہے بلکہ اُس کے ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بھی وسعت آ رہی ہے۔