1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر نکیل کسنے پر متفق 

23 اپریل 2022

یورپی یونین نے ایک نئے قانون کی منظوری دے دی جس کے تحت بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر نقصان دہ مواد ہٹانا لازمی ہوگا۔ گوگل اور فیس بک جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر لگام کسنے کے حوالے سے یورپی یونین کا یہ دوسرا بڑا قدم  ہے۔

https://p.dw.com/p/4AKPu
Fake News Photo Illustration
تصویر: Jakub Porzycki/NurPhoto/picture alliance

اس نئے قانون کو ڈیجیٹل سروسز ایکٹ(ڈی ایس اے) کا نام دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت فیس بک اور گوگل جیسی دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے اپنے پلیٹ فارمز پرشائع ہونے والے غیر قانونی مواد کو متعدل کرنے کی توقع کی گئی ہے۔

یورپی یونین کے ممالک اور قانون ساز ہفتہ 23 اپریل کو ان نئے ضابطوں پر متفق ہوگئے جس کے تحت فیس بک کی ملکیت والی کمپنی میٹا اور الفابیٹ کمپنی کے گوگل اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ان کے پلیٹ فارمز پر شائع ہونے والے غیر قانونی مواد کو متعدل بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔  ڈیجیٹل سروسز ایکٹ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے یورپی یونین کے وسیع تر پروجیکٹ کا دوسرا حصہ ہے۔

یورپی یونین کی اینٹی ٹرسٹ کی سربراہ مارگریتھ ویسٹاگر الفابیٹ کی گوگل، میٹا اور دیگر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر نکیل کسنے کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرکے کہا،''کام پایہ تکمیل کو پہنچا! ہماری طرف سے تجویز پیش کرنے کے دو برس بعد ڈی ایس اے پر معاہدہ ہوگیا۔‘‘

ڈی ایس اے کے ضابطے کیا ہیں

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن نے ایک ٹوئیٹ کرکے بتایا، ''ہمارے نئے ضابطے آن لائن یوزرز کو تحفظ فراہم کریں گے، اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائیں گے اور تجارت کے مواقع پیدا کریں گے۔ جو چیز آف لائن غیر قانونی ہے وہ یورپی یونین میں آن لائن بھی غیر قانونی ہوگا۔‘‘

یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس قانون کے حصے کے طور پر یورپی کمیشن اور رکن ممالک کی بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کے الگورتھم تک رسائی ہوگی۔ غیر قانونی مواد کو تیزی سے ہٹادیا جائے گا اور آن لائن مارکیٹ کو محفوظ بنایا جائے گا۔

یورپی یونین کے ان نئے ضابطوں اور امریکہ کے، جہاں بیشتر بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں واقع ہیں، ضابطوں میں سب سے اہم فرق یہ ہے کہ وہاں فیس بک یا ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیے گئے مواد کی ذمہ داری تھرڈ پارٹی پر ہوتی ہے۔ امریکہ میں ہوسٹ کمپنیاں تھرڈ پارٹی کی طرف سے پوسٹ کردہ مواد کے حوالے سے قانونی ذمہ داریو ں سے پوری طرح مبرّا ہیں۔

یورپی یونین کے نئے ضابطوں کے تحت ان کمپنیوں کو بھی اس صورت میں قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اگر یہ بات واضح ہوجائے کہ انہوں نے اپنی سائیٹ پر تھرڈ پارٹی کے جو مواد شائع کیے ہیں وہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ہیں اور اسے حذف کرنے کے لیے انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

قانون پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ان ٹیکنالوجی کمپنیوں کو عالمی سطح پر اپنی آمدنی کے 6 فیصد تک بطور جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے۔ باربار خلاف ورزی کی صورت میں ان کمپنیوں پر یورپی یونین میں تجارت پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ یورپی یونین کے مطابق پلیٹ فارمز کو زیادہ شفاف بننا ہوگا اور انہیں بالخصوص نابالغوں کے مفادات کے سلسلے میں خصوصی توجہ دینی ہوگی۔

ڈارک پیٹرنز بھی ممنوع ہوگا، اس حربے کا استعمال آن لائن کمپنیوں کو ذاتی ڈیٹا دیتے وقت عوام کو گمراہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

گوگل نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''چونکہ قانون کو حتمی شکل دے کر نافذ کردیا گیا ہے۔اب اس کی تفصیلات اہم ہیں۔ ہم تکنیکی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے پالیسی سازو ں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ قانون ہر ایک کے لیے کام کررہا ہے۔‘‘

کمپنیوں کو ان کے خلاف شکایتوں کی مانیٹرنگ پر آنے والے خرچ کی وصولی کے لیے ان کی سالانہ عالمی آمدنی کے 0.05 فیصد تک سالانہ فیس کے طور پر ادا کرنا ہوگی۔

درمیانہ سائز کی کمپنیوں کو ان ضابطوں سے مستشنیٰ رکھا گیا ہے۔ یورپی یونین کے قانون ساز مارٹن شیرڈیوان نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، '' قدامت پسندوں کی جانب سے دباؤ کے سبب میڈیم سائز کی کمپنیوں کو اس قانون سے مستشنی رکھا گیا ہے۔ یہ ایک غلطی ہے۔ چونکہ ڈیجیٹل سیکٹر میں کمپنیوں کی بہت بڑی تعداد اس تعریف کے دائر ے میں آجائے گی اس لیے یہ قانون میں ایک طرح کی خامی ہے۔‘‘

ج ا/ رب (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید