یورپی یونین سمٹ: بریگزٹ، مہاجرت اور یروشلم معاملہ سرفہرست
14 دسمبر 2017برسلز میں آج چودہ دسمبر بروز جمعرات سے یورپی رہنماؤں کا دو روزہ اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ اس برس کے آخری سربراہ اجلاس میں بھی برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ اور یورپ میں مہاجرت اور مہاجرین کے بحران کے موضوعات زیر بحث ہوں گے، سن 2017 کے پہلے اجلاس میں بھی یہی دونوں معاملات کلیدی اہمیت کے حامل تھے۔
تاہم اس برس کے اختتامی اجلاس تک آتے آتے بریگزٹ کے معاملے پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ یورپی یونین برطانیہ کے بغیر اور تیزی سے بدلتے عالمی منظر نامے کو سامنے رکھتے ہوئے بلاک کے مستقبل کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ بریگزٹ معاملے پر اب تک ہو چکی پیش رفت اور برطانیہ کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی شروعات اس اجلاس کے دوران بھی گفتگو کا محور ہوں گے۔
یونین کے رہنماؤں نے برطانیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کو تین بنیادی موضوعات پر پیش رفت سے مشروط کر رکھا ہے۔ اس ’طلاق‘ اور مستقبل کے تعلقات کے لیے اقتصادی تصفیہ، شہریوں کے حقوق اور آئرلینڈ کی سرحد کے معاملہ حل کیا جانا تھا۔
علاوہ ازیں جمعرات کی شام جب یونین کی رکن ریاستوں کے سربراہان شام کے کھانے کے لیے جمع ہوں گے تو مہاجرت کا موضوع بھی زیر بحث آئے گا۔ سن 2015 میں لاکھوں مہاجرین اور تارکین وطن کی یورپ آمد کے باعث پیدا ہونے والا یہ بحران اب بھی رکن ریاستوں کے مابین سیاسی کشیدگی کا ایک اہم سبب ہے۔
یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے اس اجلاس سے قبل یورپ میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کو ’تقسیم کا باعث‘ اور ’غیر موثر‘ قرار دے کر جس نئی بحث کا آغاز کیا ہے، اس کے اثرات ممکنہ طور پر مہاجرت کے موضوع پر یورپی رہنماؤں کی آج کی گفتگو تک بھی پہنچیں گے۔
یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے بعد شروع ہونے والا نیا تنازعہ اگرچہ آج کے اجلاس کے باقاعدہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے، لیکن اس معاملے کی نزاکت اور اہمیت کے پیش نظر اس کا آج زیر بحث آنا بعید از قیاس نہیں ہے۔ یونین کی کئی رکن ریاستیں اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ دو ٹوک انداز میں امریکی فیصلے کی مخالفت کر چکی ہیں۔ یونین کے بیشتر ارکان کی رائے میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے مشرق وسطیٰ میں امن اور دو ریاستی حل کے امکانات کم ہو جائیں گے۔