یورپی یونین ميں اصلاحات کی ضرورت ہے، فرانسیسی صدر
17 اپریل 2018چالیس سالہ ماکروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یورپی یونین میں ایک اہم لیڈر کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے آج يورپی یونین سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔ اس موقع پر ماکروں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی قوم پرستی سے لڑنے کا بہترین حل ’جمہوریت‘ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آمرانہ سوچ کا جواب جمہوری آمریت نہیں بلکہ جمہوریت کی بالادستی ہے۔‘‘
ماکروں نے کہا کہ برطانیہ کے بلاک سے اخراج کے تناظر ميں یورپی يونين کو 2019ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے ایک جاندار مہم چلانا ہوگی۔ فرانسيسی صدر نے یورپی بلا ک کے پارلیمانی لیڈروں کو کہا کہ یورپ کی شناخت کے حوالے سے جمہوری اور تنقیدی بحث ہونی چاہیے۔ ماکروں نے مزيد کہا کہ اب شہری یورپ کے حوالے سے ایک ايسا نیا منصوبہ چاہتے ہیں، جو ان کے خدشات اور تحفظات کا جواب دے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب امریکا جیسے اتحادی ممالک کثیر الجہتی تجارتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
یورپی یونین کے بيشتر ممالک نے بلاک کے مستقبل کے حوالے سے اپنے شہریوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنانے کو کہا ہے۔ ماکروں کے خطاب کے بعد یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے کہا کہ یونین صرف فرانس اور جرمنی پر مبنی نہیں ہے۔ ینکر نے کہا کہ فرانس کے صدر کے انتخاب نے دنیا کے سب سے بڑے بلاک کو ایک نئی قوت بخشی ہے۔
جمعرات کو ماکروں جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے برلن میں ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک نے جون تک یورپی یونین ميں جامع اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پيش کرنے پر اتفاق کر رکھا ہے۔
یورپ اور امریکا کے مابین ’تجارتی جنگ‘ فی الوقت ٹل گئی
یورپی یونین کا ’شینگن فوج‘ بنانے کا منصوبہ
یورپی پارلیمنٹ میں ماکروں کے خطاب کے دوران کچھ یورپی پارلیمانی رہنماؤں نے شام میں امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ’شام میں جنگ ختم کی جائے‘ کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
ب ج/ ع س (اے پی )