یورپی یونین کی سمٹ شروع: یوکرائن کے معاملے پر کوئی ڈیل نہیں ہو سکی
29 نومبر 2013لیتھوینیا کے دارالحکومت میں یورپی یونین کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے اور یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانویل بارروسو نے یوکرائن کے صدر وکٹور یانکووچ کے ساتھ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے قبل ایک ملاقات بھی ہوئی۔ سفارتی حلقوں میں اِس میٹنگ کو خاصا اہم خیال کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس ملاقات میں بظاہر کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ سفارت کاری کے جاری عمل کے نتیجے میں یانکووچ حکومت قدرے دباؤ میں ہے۔
اس میٹنگ میں یوکرائن کے صدر نے یورپی لیڈروں سے اپنے ملک کی کمزور ہوتی معیشت کے لیے اضافی مالی امداد کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وکٹور یانکووچ نے یورپی کونسل اور یورپی کمیشن کے سربراہوں سے میٹنگ میں ایک سہ فریقی میٹنگ کو تجویز کیا۔ یوکرائن کے صدر کا خیال ہے کہ تجارتی معاملے پر یورپی یونین، یوکرائن اور روس کے درمیان میٹنگ ہونی ضروری ہے۔ ایک سفارت کار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ولنیئس میں یانکووچ کے ساتھ میٹنگ میں کوئی بات آگے نہیں بڑی ہے۔
ولنیئس کانفرنس میں شریک جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعرات کے روز عشائیے سے قبل بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سمٹ کے دوران یوکرائن کے ساتھ کسی بھی ڈیل کے امکانات دکھائی نہیں دیتے لیکن بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ جرمن چانسلر نے روسی صدر ولادی میر پوٹین کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ سرد جنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اب یورپی اقوام اور دوسری ریاستوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہو گی۔
یونین حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیل پر یوکرائن کے دستخط کرنے کے ابھی دروازے بند نہیں ہوئے ہیں۔ یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات پر برف جمنے کی وجہ یوکرائن میں سابق وزیر اعظم یُولیا تیموشینکو کو سزا سنائے جانے اور دیگر اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمات قائم کرنے پر یورپی یونین کی جانب سے تنقید کا شروع ہونا تھا۔ دوسری جانب یوکرائن کی مقید سابق وزیراعظم یُولیا تیموشینکو نے ایک پیغام میں یوکرائنی صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ یورپی یونین کی ڈیل پر جمعے کے روز یانکووچ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دستخط کریں اور وہ میری رہائی اور دوسری شرائط کو بھی نظر انداز کر دیں۔
یورپی یونین کی مشرقی پارٹنر شپ سمٹ میں آرمینیا، آذربائیجان، بیلاروس، جورجیا اور مولداویا شامل ہیں۔ کییف حکومت نے ماسکو حکومت کے دباؤ کے باعث کانفرنس سے ایک ڈیڑھ ہفتے قبل یورپی یونین کے ساتھ مجوزہ پارٹنر شپ ڈیل کو آگے بڑھانے میں ٹال مٹول کا سلسلہ شروع کر دیا تھا اور انجام کار اس مناسبت سے جاری سفارتی عمل کو معطل کر دیا۔ اب ولنیئس میں یورپی یونین نے یوکرائن کی جگہ مولداویا کو اِس شراکت کے معاہدے میں شامل کیا ہے اور مزید پیش رفت اِسی ملک سے کی جائے گی۔ ایسے امکانات ظاہر ہوئے ہیں کہ یورپی یونین مشرقی پارٹنر شپ کی ڈیل کو اگلے سال کے دوران حتمی شکل دینے کی خواہشمند ہے۔