یوم حلف برداری، امریکی صدر کی دھوم دھام
پہلے امریکی صدر جارج واشنگٹن نے عہدے کا حلف اٹھایا اور تقریر کی ساتھ ہی تقریب ختم ہو گئی۔ لیکن 44 ویں صدر تک آتے آتے یہ تقریب نمود و نمائش کی علامت بن چکی ہے۔ تقریب حلف برداری کی 240 سالہ تاریخ پر ایک مختصر نظر !
پہلی تصویر اور ’بدترین صدر‘ کا خطاب
کیپٹل بلڈنگ تقریبا مکمل ہو چکی تھی۔ اس نوزائیدہ ریاست کے شمال اور جنوب میں حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ صدارتی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1857ء میں 15ویں امریکی صدر جیمز بکانن کی تصویر بنائی گئی۔ اس صدر کو امریکی تاریخ کے ’بدترین صدر‘ کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ بعد کی خانہ جنگی کو روکنے میں ناکام رہے تھے۔
کاؤبوائز اور انڈیانر
1905ء میں تھیوڈور روزویلٹ نے اپنی دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھایا۔ یہ اس دنیا میں ’امریکی صدی‘ کے آغاز کا وقت تھا۔ تقریب حلف برداری میں پہلی مرتبہ کاؤبوائز اور انڈیانر گھوڑ سواروں کو پریڈ کا حصہ بنایا گیا۔ سن 1917ء سے خواتین کو بھی اس پریڈ کا حصہ بننے کی اجازت دے دی گئی۔
اشرافیہ کا رقص
انیسویں صدی سے تقریب حلف برداری کے روز اشرافیہ کے رقص کی روایت بھی ایک لازمی جزو ہے۔ یہ تصویر 1929ء میں صدر ہیربرٹ ہوور کے اعزاز میں دی جانے والی اس پارٹی کی ہے، جس کا انعقاد میفلاور ہوٹل میں کیا گیا۔
تاریکی اور خوف کا خاتمہ
فرینکلن ڈی روزویلٹ نے امریکا کو ایک نئی امید دی۔ 1933ء میں جب کہ معاشی بحران عروج پر تھا وہ ملک کے صدر منتخب ہوئے۔ اپنے زمانۂ صدارت میں نیوڈیل کے تحت انتظامی، معاشی اور سماجی اصلاحات نافذ کیں اور ملک کی حالت سدھاری۔ اپنی تقریر حلف برداری کے وقت ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو صرف ایک چیز سے ڈرنا چاہیے اور وہ چیز بذات خود خوف ہے۔
مکمل اور گلیمرس
جیکی اور جان ایف کینیڈی کو ایک مکمل اور گلیمرس جوڑی قرار دیا جاتا ہے۔ 1961ء میں یہ جوڑا تقریب حلف برداری کے بعد روایتی رقص کے لیے ایک بڑے ہال میں داخل ہو رہا ہے۔ جنگی اور بحرانی حالات میں امریکی صدر اس محفل رقص کو منسوخ بھی کرتے رہے ہیں۔
تقریب حلف برداری خوف کے زیر سایہ
نومبر 1963ء میں صدر جان آف کینڈی کے قتل کے بعد ان کے نائب لنڈن بی جانسن کو یہ عہدہ سنبھالنا پڑا۔ انہوں نے اپنا حلف جلدی میں امریکی فضائیہ کے ایک جہاز میں اٹھایا۔ 1965ء میں یہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے لیکن اس مرتبہ بارہ لاکھ امریکی ان کے سامنے تھے۔
دو مرتبہ حلف
تقریب حلف برداری کے وقت امریکی آئین صرف حلف نامے کے مخصوص فقرے فراہم کرتا ہے جبکہ تقریر صدر اپنی مرضی سے کر سکتا ہے۔ سن 2009ء میں امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر باراک اوباما نے غلطی سے کچھ الفاظ آگے پیچھے کر دیے لیکن اگلے دن انہوں نے دوبارہ حلف لیا۔
اوباما کے لیے
دنیا کے طاقتور ترین صدر کا دعوت نامہ کون مسترد کر سکتا ہے۔ سن 2013ء میں اپنی دوسری مدت صدارت کی تقریب حلف برداری میں باراک اوباما نے گلوکارہ بیونس کنولز کو قومی ترانہ گانے کے لیے مدعو کیا۔
ٹرمپ کے لیے اسٹیج خالی
جنوری کی سردی میں کون کون گھنٹوں تک ڈونلڈ ٹرمپ کا منتظر رہے گا۔ ترانہ گانے والے کئی گلوکاروں کے علاوہ کانگریس کے چالیس اراکین نے اس تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن 45 ویں صدر کی یہ تقریب بھی انتہائی شان و شوکت سے منعقد کی جائے گی۔