یونان میں مہاجرین کا جھگڑا، سترہ سالہ تارک وطن ہلاک
5 مئی 2018جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یونانی ساحلی شہر پاتراس میں جمعہ چار مئی کی شب تارکین وطن کے دو گروہوں کے مابین شروع ہونے والا جھگڑا ہفتے کی صبح تک جاری رہا۔
جرمنی: پاکستانی تارکین وطن کی اپیلیں بھی مسترد، آخر کیوں؟
یونانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق تارکین وطن کے گروپوں کے مابین ہفتے کی صبح تک جاری رہنے والے اس شدید تصادم میں درجنوں افراد شامل تھے۔ لڑائی کرنے والے افراد لوہے کی سلاخوں اور خنجروں سے مسلح تھے اور اس دوران انہوں نے ایک دوسرے پر شدید پتھراؤ بھی کیا۔
جھگڑے کا آغاز جمعہ چار مئی کی شب ہوا تھا اور کئی گھنٹوں تک دونوں گروہوں کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار دکھائی دیے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور ایمبولینسیں بھی موقع پر پہنچ گئی تھیں۔ تاہم تب تک درجنوں افراد شدید زخمی ہو چکے تھے۔
یونانی میڈیا نے ہلاک ہونے والے نابالغ تارک وطن کی قومیت اور شناخت کے بارے میں فی الحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ جھگڑا کن ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے مابین ہوا تھا۔ تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس علاقے میں مقیم زیادہ تر پناہ کے متلاشی افراد کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے ہے۔
پولیس کے مطابق تارکین وطن کے گروپوں کے مابین جھگڑے کی وجہ بظاہر متروک عمارتوں پر قبضے کے بارے میں پیدا ہونے والا تنازعہ بنا تھا۔ جھگڑے کے دوران کئی دیگر تارکین وطن بھی شدید زخمی ہوئے تاہم سترہ سالہ نوجوان کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔ اس نوجوان کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ساحلی شہر پاتراس یونان کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور حالیہ برسوں کے دوران یہی شہر یونان سے اٹلی جانے کی کوششیں کرنے والے تارکین وطن کا مرکز بھی بن چکا ہے۔ پاتراس کے ساحلوں سے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں میں چھپ کر اٹلی جانے کی روزانہ اور مسلسل کوششیں کی جاتی ہیں اور ایسے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے ہوتا ہے۔
ش ح / م م (ڈی پی اے)