یونان میں کورونا خاص طور سے مہاجرین کے لیے خطرہ
21 اگست 20202020 ء کے موسم گرما میں بہت کم سیاح یونانی جزیرے لیسبوس پہنچے۔ کورونا نے لوگوں کی سفر و سیاحت کی خواہش کو بری طرح کچل کر رکھ دیا ہے۔ انتہائی باہمت افراد اس سال اس جزیرے پر نظر آ رہے ہیں۔ اس جگہ لینڈنگ کے وقت اوپر سے دیکھیں تو پورا شہر ایک بہت بڑا خیمہ نظر آتا ہے۔ اگر دنیا اس وقت کورونا وبا کا شکار نہ ہوتی تو یہ شہر ایک بہت بڑا فیسٹیول جیسا دکھائی دیتا۔ تاہم حقیقت میں یہ یورپ کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ 'موریا‘ ہے۔
کیمپ دراصل بنیادی طور پر تین ہزار افراد کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن اس وقت اس میں قریب 13 ہزار رہائشی ہیں۔ کورونا ابھی تک وہاں پھیلا نہیں ہے۔ لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ جزیرہ وائرس پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ایتھنز کی حکومت بار بار عوام سے احتیاط کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ یونان میں انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے۔ بمشکل دس کلومیٹر دور جزیرے لیسبوس کے دارالحکومت میتیلینی میں، لگتا ہے کہ مقامی آبادی میں آہستہ آہستہ یہ انفیکشن پھیلتا جارہا ہے۔ لہذا ماہرین ماسک پہننے، جسمانی فاصلہ رکھنے، اپنے ہاتھ صابن سے دھونے اور جراثیم کش لوشن کے استعمال کی تاکید کر رہے ہیں۔ اور ان کا مشورہ ہے کہ طبیعت کی خرابی کی صورت میں ہر کسی کو چاہیے کہ خود کو الگ تھلگ کر لے۔
بھیڑ سے بچنا ناممکن ہے
کیرولینے ویلیمن ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی فیلڈ کواڈینیٹر ہیں۔ موریا جزیرے کی صورتحال ان کے کام کی راہ میں بڑی مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔ حفظان صحت کے حوالے سے وہ کہتی ہیں، ''یہ سب ایسے اقدامات ہیں جو موریا میں مکمل طور پر غیر حقیقی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ اپنے خیمے میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرتے ہیں، تب بھی آپ کو دن میں تین بار ہزاروں دیگر افراد کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ یہی حال شاور یا ٹوائلٹ کا ہے۔ بھیڑ سے بچنا ناممکن ہے۔‘‘
یہاں تک کہ باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کا امکان بھی حقیقی معنوں میں ممکن نہیں۔ کیرولینے ویلیمن موسم گرما کے تہوار کا موریا کے ساتھ موازنہ نہیں کرنا چاہتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی موریا میں نہیں رہنا چاہتا ہے۔ اتنے کم رقبے پر اتنے سارے افراد پھر حفظان صحت کی صورتحال : وائرس سے بچنا آسان نہیں۔
کسی بھی وقت حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں
کیرولینے ویلیمن کے مطابق لیسبوس میں 48 افراد میں کووڈ انیس ٹیسٹ کا پوزیٹیو رزلٹ آیا ہے۔ موریا میں اب تک یہ وائرس نہیں پھیلا ہے تاہم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کو تقریباً یہ یقین ہے کہ موریا میں ابھی یہ وائرس نہیں پھیلا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ممکن ہے کہ بغیر علامات والے کیسز موجود ہوں لیکن وائرس وسیع طور پر پھیل چکا ہو۔‘‘ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق اس بات کے امکانات تو بہت ہی کم ہیں کہ تیرہ ہزار انفیکشن متاثرین میں کوئی علامات والے کیسز نہیں دیکھنے میں آئے۔‘‘
ان سب کے باوجود موریا میں 300 سے 400 کے قریب افراد ایسے ہیں جن کا شمار کووڈ انیس رسک گروپ میں ہوتا ہے۔ کیرولینے ویلیمن کے بقول یہ محض قسمت کی بات ہے کہ موریا میں اب تک کورونا وبا پھیلی نہیں ہے، یہ محض وقت کا سوال ہے اور لیسبوس تو کسی صورت وبا کے بحران سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
شمٹس فلوریان / کشور مصطفیٰ/ اا