’یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں ڈرامائی کمی‘
13 مئی 2016خبررساں ادارے اے ایف پی نے تیرہ مئی بروز جمعہ ’ادارہ برائے مہاجرین‘ آئی او ایم کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یونان پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں کمی اس بات کی نشاہدہی کرتی ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والی ڈیل کام کر رہی ہے۔
اس امدادی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ماہ تین ہزار تین سو ساٹھ افراد ترکی سے یونان پہنچنے تھے جبکہ مارچ میں یہ تعداد چھبیس ہزار نو سو اکہتر تھی۔ ان اعدادوشمار کے مطابق صرف ایک ماہ کے دوران ہی بحیرہ ایجیئن کے خطرناک راستوں کے ذریعے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اٹھاسی فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس نے بھی جمعے کو کہا ہے کہ ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس ایجنسی کے مطابق گزشتہ ماہ ترکی سے یونان پہنچنے والے ستائیس سو افراد کی رجسٹریشن کی گئی۔
فرونٹیکس کے سربراہ Fabrice Leggeri نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کے دوران یونان پہنچنے والے مہاجرین و تارکین وطن کی تعداد انتہائی کم رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں روازنہ ہی سینکڑوں افراد لیسبوس پہنچتے تھے۔ انہوں نے اس پیشرفت کو حوصلہ افزاء قرار دیتے ہوئے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل پر کامیاب طریقے سے عمل جاری ہے۔
یو این ایچ سی آر کے ترجمان ولیم سپنڈلر نے جمعے کے دن ہی صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ ماہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس بحران کے دوران یونان کے مقابلے میں اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد زیادہ رہی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس کے دوران سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے والے کل افراد کی تعداد ایک لاکھ ستاسی ہزار نو سو بیس رہی۔ ان میں سے ایک لاکھ پچپن ہزار سات سو پینسٹھ یونان پہنچے جبکہ اکتیس ہزار دو سو باون اٹلی۔
آئی او ایم کے مطابق اپریل کے دوران اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد نو ہزار ایک سو انچاس رہی، جو یونان پہنچنے والے افراد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بنتی ہے۔
دوسری طرف ایسے شکوک گہرے ہوتے جا رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والی ڈٗیل کے نتیجے میں ترکی سے بحیرہ ایجیئن کے راستے یورپی ملک یونان پہنچنے والے افراد کے راستے مسدود ہوئے تو یہ مہاجرین شمالی افریقی ممالک بالخصوص لیبیا سے اٹلی کا سمندری سفر شروع کر سکتے ہیں۔ ان تازہ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ اب شامی مہاجرین بھی شمالی افریقی ممالک سے اٹلی جانے کی کوشش میں ہیں۔