یونانی جزائر میں مہاجر بچے تعلیم سے محروم، ہیومن رائٹس واچ
24 جولائی 2018ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ یونان کی حکومت ہزاروں مہاجر بچوں کو تعلیم حاصل کرنے سے اُس پالیسی کی وجہ سے محروم رکھ رہی ہے جس کی رُو سے تارکین وطن کو بحیرہ ایجیئن تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔ یورپی یونین اس پالیسی کی حمایت کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم کی جانب سے ’وِد آؤٹ ایجوکیشن دے لُوز دیئر فیوچر‘ کے ٹائٹل کے تحت جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جزیروں پر موجود تین ہزار کے قریب مہاجر بچوں میں سے پندرہ فیصد سے بھی کم کو تعلیمی سال 2017 -2018 کے آخر میں پبلک اسکول میں داخلہ دیا گیا۔
اس رپورٹ کو دستاویز کی شکل دینے سے قبل ایچ آر ڈبلیو نے بحیرہ ایجیئن پر موجود اسکول جانے کی عمر کے ایک سو سات مہاجر بچوں، وزارت تعلیم کے حکام، اقوام متحدہ اور مقامی امدادی تنظیموں سے بات کی۔
ہیومن رائٹس واچ میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ریسرچر بِل فان ایسویلڈ کا کہنا تھا کہ ایتھنز حکومت کو مہاجرین اور اُن کے بچوں کو جزائر تک محدود کرنے کی اپنی پالیسی کو ترک کر دینا چاہیے کیونکہ وہ دو سال سے ان بچوں کو تعلیم مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایسویلڈ نے مزید کہا،’’ ان مہاجر بچوں کو جزیروں میں محدود کر کے رکھنا جہاں وہ اسکول نہیں جا سکتے نہ صرف انہیں نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ یہ یونانی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب ایتھنز حکومت ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو اُس وقت تک جزیروں پر ہی رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے جب تک اُن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل درآمد مکمل نہیں ہو جاتا۔ یورپی یونین اس پالیسی کی حمایت کرتی ہے۔
یونانی قانون میں مہاجر بچوں سمیت پانچ سے پندرہ سال کے بچوں کے لیے تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔
رواں ماہ کی نو تاریخ کو یونانی وزارت تعلیم نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا تھا کہ وہ تعلیمی سال سن دو ہزار اٹھارہ اور انیس میں جزائر پر کم عمر بچوں کے لیے پندرہ اضافی کلاسیں شروع کر رہی ہے۔ اپنی جگہ یہ ایک مثبت اقدام ہے لیکن ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود وہ مہاجر بچے اسکول جانے سے محروم رہیں گے جن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل ہو رہا ہے۔
ص ح / ع ح / انفو مائیگرنٹس