280611 Griechenland Sparpaket
28 جون 2011سوال یہ ہے کہ ان نئے قرضوں کی فراہمی کے لیے یونانی حکومت کی قرض دہندگان، یعنی یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے کردہ تفصیلات کیا ہیں؟ یونانی ریاست آئندہ برسوں میں 78 بلین یورو کی بچت کرنا چاہتی ہے۔
یونان کی مجموعی آبادی 11 ملین سے کچھ ہی زیادہ ہے۔ اتنی سی آبادی کے ساتھ اتنی زیادہ بچت کا مطلب یہ ہے کہ ایتھنز کو تقریباﹰ ایک معجزہ کر دکھانا ہو گا۔ یعنی ہر یونانی شہری کو اوسطاﹰ قریب سات ہزار یورو کی بچت کرنا ہو گی، جسے خود کو دستیاب مالی وسائل کے حوالے سے ہر شہری بری طرح محسوس بھی کرے گا۔
یوں ہر کارکن کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ بھی کم ہو جائے گی۔ پھر یونانی حکومت مستقبل قریب میں ایک سالیڈیریٹی ٹیکس بھی نافذ کر دے گی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ ایک ہزار یورو ماہانہ کی آمدنی والے کارکنوں کو چھوڑ کر ہر کسی کو اپنی آمدنی پر نیا ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ فی الحال اس نئے ٹیکس کی شرح ایک فیصد رکھی گئی ہے لیکن زیادہ آمدنی والے شہریوں کو یہی ٹیکس چار فیصد تک کی شرح سے ادا کرنا ہو گا۔
ایتھنز حکومت کا ارادہ ہے کہ وزراء اور مختلف شہروں کے مقامی حکومتی سربراہان جیسے پیشہ ور سیاستدانوں اور اعلیٰ سرکاری ملازمین کو بحرانی حالات میں زیادہ قربانی دینا ہو گی۔ ان کے لیے اس یکجہتی ٹیکس کی شرح پانچ فیصد رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ موٹر گاڑیوں پر سرکاری ٹیکس میں 10 فیصد اضافہ کر دیا جائے گا اور ہیٹنگ آئل پر ٹیکس کی شرح بھی پانچ سینٹ فی لٹر کے حساب سے زیادہ ہو جائے گی۔یہی نہیں وکلاء، دستی کاریگروں اور اپنا کوئی کام یا کاروبار کرنے والے دوسرے شہریوں کو بھی تقریباﹰ 300 یورو فی کس اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ان حالات میں عام یونانی شہری اگر احتجاج پر اتر آئے ہیں، تو یہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔ ایتھنز کے رہنے والے ایسے ہی ایک یونانی شہری نے کہا: ’’حکومت ہر طرح کے ٹیکسوں کے فیصلے کرتی جا رہی ہے۔ صرف سگریٹ کے ایک پیکٹ ہی کی مثال لے لیں، اس پر ٹیکس میں 70 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔‘‘
یونانی حکومت ریاست کو درپیش انتہائی شدید نوعیت کے اس بحران سے نکلنے کے لیے ہر ممکن راستہ تلاش کر رہی ہے۔ زیادہ با وسائل شہریوں سے اور بھی زیادہ ٹیکسوں کی وصولی کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ کہ جس شہری کے پاس اپنا گھر ہو اور اس کی قیمت دو لاکھ یورو سے زیادہ بنتی ہو، اسے بھی سالانہ بنیادوں پر ایک نیا ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
بے تحاشا مالی بچت کے اس سرکاری پروگرام کے خلاف عوامی احتجاج اپنی جگہ، یہ بات طے ہے کہ یہ حکومتی مالیاتی منصوبہ عام شہریوں کے ساتھ زیادتی بھی ہے لیکن حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔
رپورٹ: تھوماس بورمان / مقبول ملک
ادارت: امجد علی