یوکرائن: بحران کے حل کے لیے دوسری ’راؤنڈ ٹیبل‘ کانفرنس
18 مئی 2014یوکرائن کے رہنما ملک میں جاری بحران کے حل کی کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ روز خرکییف میں جمع ہوئے۔ یہ مقام یوکرائن کے تناؤ کے شکار علاقوں کے قریب واقع ہے۔ مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ ہفتے دارالحکومت کییف میں ہوا تھا۔
ان مذاکرات میں نظامت کے فرائض انجام دینے والے جرمن سفارت کار وولف گانگ اشنگر نے بات چیت کو مثبت قرار دیا: ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ درست معنوں میں گول میز کانفرنس تھی۔ اس میں کھل کر اظہار خیال ہوا جس میں اعتراضات بھی اٹھائے گئے اور اختلافات پر بھی بات ہوئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان مذاکرات میں وہ تنوع موجود تھا جس کی آپ توقع کر سکتے ہیں اس لیے میں اس سے خوش ہوں۔‘‘
یورپی کوششوں سے ہفتہ 17 مئی کو ہونے والی اس میٹنگ میں روس نوازوں رہنما بھی شریک ہوئے تاہم علیحدگی پسند رہنماؤں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
اس میٹنگ کے دوران مشرقی یوکرائن کے قانون سازوں اور حکومتی اہلکاروں نے مرکزی حکومت پر تنقید کی کہ وہ خطے میں موجود تنازعات کو نظر انداز کر رہی ہے اور روس نواز اسی صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا روس نوازوں سے قطع نظر یوکرائن کے مشرقی علاقوں کے عوام کی ایک بڑی تعداد بھی یہی توقع کرتی ہے کہ مرکزی حکومت ان کی داد درسی کرے۔
سکیورٹی خدشات کے باعث مشرقی یوکرائن میں ووٹنگ ناممکن
یوکرائن کے مرکزی الیکشن کمیشن نے ہفتہ 17 مئی کو کہا ہے کہ ملک کے مشرقی حصے میں سکیورٹی صورتحال کے باعث وہاں اگلے اختتام ہفتہ پر ہونے والے انتخابات کے لیے ووٹنگ ممکن دکھائی نہیں دیتی۔ یاد رہے کہ یوکرائن میں 25 مئی کو صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ شیڈول ہے۔ یوکرائن کے مرکزی الیکشن کمیشن کی طرف سے کییف حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ تناؤ کے شکار ملک کے مشرقی حصے میں سکیورٹی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو دیر گئے یوکرائن کی وزارت خارجہ کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ حکومت کی طرف سے روس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیانی سرحد پر صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرے۔ اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایسی درخواست موصول ہوئی ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔