یوکرائن کو مہلک ہتھیار فراہم کیے جائیں، امریکی قانون ساز
24 مارچ 2015امریکی پارلیمان کے ایوان نمائندگان میں پیر 23 مارچ کو اس حوالے سے پیش کی گئی قرارداد بڑے فرق کے ساتھ منظور کر لی گئی۔ اس قرارداد کے حق میں 348 جبکہ اس کی مخالفت میں 48 ووٹ پڑے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد کے بعد امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پر اس حوالے سے دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ کییف حکومت کو ہتھیار اور دیگر بھاری فوجی ساز وسامان فراہم کرنے کے حوالے سے تاخیر سے کام نہ لے۔
امریک کانگریس میں اس حوالے سے کافی زیادہ اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ متعدد ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ یوکرائن کی فورسز کو براہ راست ہتھیار فراہم کیے جانے چاہییں۔ تاہم اوباما انتظامیہ میں اس معاملے پر تقسیم دکھائی دیتی ہے۔
یوکرائن کے مشرقی حصے میں جنگ بندی معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں اور یوکرائنی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسند باغیوں کے درمیان جھڑپوں کی خبروں کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے رواں ماہ اعلان کیا گیا تھا کہ یوکرائن کو 75 ملین ڈالرز مالیت کا غیر مہلک دفاعی ساز وسامان فراہم کیا جائے گا۔
تاہم امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے سینیٹ کی ’آرمڈ سروسز کمیٹی‘ کو بتایا تھا کہ وہ ’مہلک ہتھیاروں کی امداد پر یقینی طور پر غور‘ کریں گے۔ جبکہ سیکرٹری دفاع ایشٹن کارٹر کا بھی یہی کہنا تھا کہ وہ بھی اسی جانب رائے رکھتے ہیں۔
پیر کے روز امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کی جانے والی قرارداد میں صدر اوباما پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یوکرائن کو ’مہلک دفاعی ہتھیاروں کا نظام‘ فراہم کریں جو یوکرائن کو اس قابل بنائے گا کہ وہ ’’رشین فیڈریشن کی جانب سے جاری مسلسل جارحیت کے خلاف اپنے خودمختار علاقے کا دفاع کر سکے‘‘۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بوئنر John Boehner نے اس ووٹ کو عملدرآمد کا مطالبہ قرار دیتے کہا کہ کانگریس وسیع طور پر زیادہ فوجی امداد دینے کے حق میں ہے۔ ووٹنگ کے عمل کے بعد بوئنر کا کہنا تھا، ’’اس انتظامیہ کی طرف سے عمل کے بغیر روسی جارحیت بغیر روک ٹوک کے جاری رہے گی۔‘‘
ڈیموکریٹک پارٹی رکن اور اس قرارداد کے اہم محرک ایلیٹ اینجل Eliot Engel کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یوکرائن کے تنازعے کو ’محض ایک دور دراز تنازعہ‘ سمجھے جانے کو ترک کیا جائے: ’’اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہزارہا زخمی ہوئے ہیں اور ایک ملین بے گھر۔ اس کے باعث یورپ میں سرد جنگ کے بعد پیدا ہونے والے استحکام کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایک بار پھر امریکا کو سرد جنگ کے بدترین دنوں کی طرف دھکیل رہے ہیں۔