یوکرائن کی مدد کا وعدہ کرتے ہیں، امریکا
22 اپریل 2014امریکی نائب صدر جوبائیڈن ان دنوں بحران کے شکار ملک یوکرائن کے دورے پر ہیں۔ بحران کے بعد سے امریکا کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا اس ملک کا یہ پہلا دورہ ہے۔ جو بائیڈن کا ارکان پارلیمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکرائن کی معاشی مدد کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن کی بھی روک تھام ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرائن توانائی کے مسئلے پر بھی قابو پا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ابھی وقت درکار ہوگا۔ بائیڈن نے یقین دہانی کروائی کہ واشنگٹن حکومت متحدہ یوکرائن کی تشکیل کے لیے مدد فراہم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے امریکا کی طرف سے یوکرائن کے لیے پچاس ملین ڈالر کے ساتھ ساتھ اضافی طور پر آٹھ ملین ڈالر فوجی ساز و سامان کی مد میں دینے کا اعلان بھی کیا۔
امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ آئندہ پچیس مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات اس ملک کی تاریخ میں سب سے اہم ہوں گے۔ جوبائیڈن نے روس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنیوا معاہدے پر عملدرآمد کو جلد از جلد ممکن بنایا جائے تاکہ کشیدہ صورتحال میں بہتری پیدا ہو۔ اس معاہدے کے تحت باغیوں کو غیر مسلح کرنے اور سرکاری عمارتوں کا کنٹرول دوبارہ کییف حکومت کے حوالے کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے پاس اب وقت بہت کم بچا ہے اور اسے اپنی فوجوں کو یوکرائن کی سرحد سے ہٹانا ہو گا۔ ان کے مطابق ایسا نہ کرنے کی صورت میں روس کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قبل ازیں امریکا نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ مجوزہ امن منصوبے کے لیے جلد اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ جوبائیڈن نے کہا کہ روس کو باتوں کی بجائے عمل کر کے دکھانا ہو گا۔
مبصرین کی نظر میں جو بائیڈن ایک نازک وقت میں یوکرائن کا دورہ کر رہے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب جنیوا معاہدے کا وجود ہی خطرے میں پڑ چکا ہے۔ گزشتہ روز روس نے کییف حکومت پر جنیوا معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔
دریں اثناء یورپی یونین نے بھی فریقین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنیوا معاہدے پر جلد از جلد عملدرآمد کیا جائے۔