یوکرائن کے لیے امریکی ہتھیار، نئی خونریزی کے خلاف روسی تنبیہ
23 دسمبر 2017ماسکو سے ہفتہ تئیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے امریکا کے اس تازہ فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے کییف حکومت کو اس کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کو یقینی بنانے والے جدید ہتھیار فراہم کیے جائیں گے۔
امریکا کے خلاف سازش، ٹرمپ کے سابق قریبی مشیر پر فرد جرم عائد
یوکرائن میں روس نواز باغیوں کا ’چھوٹے روس‘ کے قیام کا اعلان
روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’امریکا واضح طور پر یوکرائن کو ایک نئی خونریزی کی طرف دھکیل رہا ہے اور کییف کو مہیا کیے جانے والے امریکی ہتھیار ہمارے ہمسائے میں نئی انسانی ہلاکتوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔‘‘
امریکی اعلان
قبل ازیں واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ یوکرائن کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس بارے میں اپنے ایک بیان میں امریکی وزارت خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے مقامی وقت کے مطابق جمعہ بائیس دسمبر کی رات کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرائن کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد کییف حکومت کی ان کوششوں میں اس کا ہاتھ بٹانا ہے کہ یوکرائن کی ریاستی خود مختاری اور جغرافیائی سالمیت کا تحفظ کرتے ہوئے اس یورپی ریاست کے خلاف مزید جارحیت کا راستہ روکا جا سکے۔
امریکی حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ یوکرائن کو کس طرح کے نئے ہتھیار فراہم کرنا چاہتی ہے تاہم امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے مطابق واشنگٹن کییف کو توپ خانے سے حملوں کے خلاف دفاعی راکٹ مہیا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یوکرائنی گولہ بارود کے ڈپو میں دھماکے، ہزاروں افراد منتقل
یوکرائن کی خونریز جنگ کے تین سال، ایک نہ ختم ہوتا تنازعہ
ساتھ ہی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی طرف سے یہ وضاحت کرنے کی کوشش بھی کی کہ یوکرائن کو ہتھیار مہیا کرنے کے امریکی فیصلے کا مقصد صرف کییف کی اس کے اپنے دفاع کی کوششوں میں مدد کرنا ہے، کیونکہ یوکرائن کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ امریکا کا یہ نیا اقدام اس کے روس کے ساتھ پہلے سے کشیدہ روابط میں مزید کشیدگی کا سبب بن سکتا تھا اور ایسا ہوا بھی ہے، جس کا ثبوت آج ہفتے کے روز ماسکو میں روسی نائب وزیر خارجہ کی طرف سے دیا جانے والا تازہ ترین بیان ہے۔
میرکل اور ماکروں کا مطالبہ
اسی دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں تئیس دسمبر کے روز کہا کہ مشرقی یوکرائن کے مسلح تنازعے کے فریقین کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ ان دونوں یورپی رہنماؤں نے کہا کہ جنگی فریقین کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اس فائر بندی معاہدے پر عمل کریں جو مشرقی یوکرائن میں خونریزی روکنے کے لیے طے کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مشرقی یوکرائن میں ملکی دستوں اور روس نواز علیحدگی پسند باغیوں کے مابین جاری خونریز تنازعے میں اب تک 10 ہزار سے زائد انسان مارے جا چکے۔ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے 2015ء میں طے پانے والے امن منصوبے کے تحت جس فائر بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، اس پر اب تک متحارب جنگی دھڑوں نے محض جزوی طور پر ہی عمل کیا یے۔