یوکرائنی سرحد سے روسی فوجی انخلا جاری، مگر خطرات موجود: کیری
30 مئی 2014جان کیری نے ایک امریکی ٹی وی چینل پی بی سی سے بات چیت میں کہا کہ روسی فوجی رفتہ رفتہ ماسکو کی جانب واپس جاتے دکھائی دے رہی ہیں، تاہم ان کا مزید کہنا تھا، ’ایسے شواہد موجود ہیں کہ روسی شہری سرحد عبور کر رہے ہیں، تربیت یافتہ چیچین فوجی جنہیں روس میں تربیت دی گئی، وہ مشرقی یوکرائن میں فوج کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔‘
انہوں نے روس سے اپیل کی کہ یوکرائن میں ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات کا فائدہ اٹھایا جائے اور یوکرائن کو مشرق و مغرب کے درمیان ایک پل کے کردار کا حامل بنایا جائے۔ ’روسی فوجی کییف کے بجائے ماسکو کی جانب پلٹ رہے ہیں، تاہم خطرے کے اشارے اب بھی موجود ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ صورت حال تبدیل ہو جائے گی۔‘
انہوں نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ بدھ کے روز ان کی ٹیلی فون پر روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف سے بات چیت ہوئی، جس میں لاوروف نے امید ظاہر کی کہ آگے بڑھنے کے لیے راستہ موجود ہے۔
دریں اثناء وائٹ ہاؤس نے مشرقی یوکرائن میں روس نواز مسلح علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں استعمال ہونے والے انتہائی جدید ہتھیاروں پر تشویش ظاہر کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے جمعرات کے روز کہا، ’ہمیں مشرقی یوکرائن میں جاری پرتشدد واقعات پر شدید تشویش ہے۔ علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں یوکرائنی فوج کے ہیلی کاپٹر کی تباہی بھی تشویش کا باعث ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’ہم ان رپورٹوں کی تصدیق تو نہیں کر سکتے، تاہم ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ باغیوں کو اب بھی انتہائی جدید اسلحے کی فراہمی اور بیرونی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔‘
جمعرات کے روز ان علیحدگی پسندوں نے ایک یوکرائنی ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا، جس کے نتیجے میں ایک جنرل سمیت 14 یوکرائنی فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس ہیلی کاپٹر کی تباہی سے یوکرائنی فوج اور باغیوں کے درمیان شدید ہوتی لڑائی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ یوکرائنی فوج گزشتہ کچھ عرصے سے مشرقی یوکرائنی علاقوں میں باغیوں کے خلاف بڑی عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان عسکری کارروائیوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم 50 علیحدگی پسند مارے گئے۔