1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن چانسلر کا یوکرین کی امداد میں اضافے کا مطالبہ

8 فروری 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یورپی یونین اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ یوکرین کو امداد کی فراہمی کے لیے کوششیں تیز تر کریں۔

https://p.dw.com/p/4cC1W
Deutschland, Berlin | Kanzler Scholz reist in die USA
تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمن چانسلر نے یہ بیان اپنے دورہ واشنگٹن سے قبل دیا۔ وہ جمعرات آٹھ فروری کو امریکہ کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ جرمن چانسلر واشنگٹن میں امریکی صدر جوبائیڈن سے مذاکرات کریں گے۔ اپنی واشنگٹن روانگی سے قبل جرمن چانسلر نے برلن میں بیان دیتے ہوئے کہا، ''ہم سب کو مل کر مزید کچھ کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کے خلاف جنگ میں یورپ اور امریکہ نے کییف سے جو وعدہ کیا تھا وہ ''ابھی تک ناکافی ہے۔‘‘

شولس کا جرمنی کے ایک اہم اتحادی ملک امریکہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آرہا ہے جب بائیڈن کی طرف سے کییف کے لیے 60 بلین ڈالر کا امدادی پیکج سینیٹ میں ریپبلکنس کی مخالفت اور ان کی مچائی ہوئی افراتفری کے درمیان روک دیا گیا ہے۔

یورپی یونین  کے رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے ہنگری کے رہنما وکٹر اوربان کی کئی مہینوں کی مخالفت پر قابو پاتے ہوئے یوکرین کے لیے 50 بلین یورو یا 54 بلین امریکی ڈالر کی امداد پر اتفاق کیا تھا۔ اس پرجرمن رہنما نے اُمید ظاہر کی کہ اس سے واشنگٹن میں پیکج کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں جوبائیڈن کو مدد مل سکتی ہے۔

جمعرات کو اپنے تبصروں میں، شولس نے کہا کہ جرمنی نے اس میں ''بہت بڑا حصہ ڈالا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہوگا۔‘‘ شولس کے بقول ،''اب وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں وہ کرنا ہے جو ضروری ہے۔ یعنی مشترکہ طور پر یوکرین کو اپنے دفاع کا موقع فراہم کرنا۔

Belgien, Brüssel | Treffen von Staatschefs am Rande eines Treffens des Europäischen Rats
ہنگری کے رہنما وکٹر اوربان کو یوکرین کی امداد پر آمادہ کرنا آسان نہ تھاتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

اس کے ساتھ ہی، ہمیں روسی صدر کو ایک بہت واضح اشارہ بھیجنا ہوگا  کہ وہ یوکرین  کے لیے ہماری حمایت کے کم ہونے کی امید نہ لگائیں کیونکہ ہماری یوکرین کے لیے حمایت کا سلسلہ کافی دیرپا  اوروسیع  ہوگا۔‘‘

شُولس نے جمعرات کو واشنگٹن کے لیے روانہ ہونے سے قبل یوکرین میں روس کی فتح  سے خبردار کیا۔ جرمن چانسلر جمعہ کو  واشنگٹن میں  بائیڈن کے ساتھ ملاقات  کریں گے۔ ان کے یہ بیانات جمعرات کی صبح امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں بطور مہمان کالم شائع ہوئے۔ جرمن چانسلر نے یوکرین کے اتحادیوں کو ان الفاظ میں متنبہ کیا۔  ''ہمارا پیغام واضح ہے، ہمیں روس کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنا ہوگی۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں، تو شاید جلد ہی ہماری آنکھیں ایک ایسی دنیا میں کھُلیں گی جو کہیں زیادہ غیر مستحکم، خطرناک اور غیر متوقع طور پر سرد جنگ کی سی صورتحال سے دوچار ہوگی۔‘‘

کیا روسی پیسہ یوکرین کی تعمیر نو پر خرچ ہو سکتا ہے؟

اپنے کالم میں اولاف شولس نے مزید تحریر کیا،'' ہماری حمایت کے باوجود، یوکرین کو جلد ہی شدید اسلحہ اور گولہ بارود کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوکرین کے لیے کیے گئے  کچھ مالی وعدے پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں اور دوسروں کی توسیع کی ضرورت ہے. روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جارحیت کو روکنے میں ناکامی کے طویل مدتی نتائج اور اخراجات ان سرمایہ کاری کو مزید کم کر دیں گے جو ہم ابھی کر رہے ہیں۔‘‘

Berlin 6. Deutsch-Ukrainisches Businessforum der DIHK
جرمن چانسلر کا جرمن یوکرین بزنس فورم سے خطابتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جرمن چانسلر ایک ایسے وقت پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں جب امریکی کانگریس میں ریپبلکن قانون ساز  یوکرین کے لیے مزید امریکی امداد کی مخالفت کرتے ہوئے اُسے روک رہے ہیں۔ جرمن چانسلر کو اسی طرح اپنے یورپی یونین کے چند ساتھیوں کو یوکرین کی امداد میں اضافے کے لیے قائل کرنے میں کافی جدو جہد کرنا پڑی ہے۔ 

شولس نے اپنے پیغام میں مزید تحریر کیا،''کوئی غلطی نہ کریں۔ یوکرین میں روسی فتح نہ صرف یوکرین  کا بحیثیت ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار ریاست کے خاتمہ ہوگا بلکہ یہ صورتحال ڈرامائی طور پر یورپ کے چہرے کو تبدیل کر دے گی۔ اس سے لبرل ورلڈ آرڈر کو شدید دھچکا لگے گا۔ روس کی طاقت کے ذریعے علاقے کو چوری کرنے کی وحشیانہ کوشش دنیا بھر کے دیگر آمرانہ رہنماؤں کے لیے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کر سکتی ہے۔‘‘

ک م/اب ا(اے ایف پی)