یوکرین کے وزیر خارجہ روس کے اتحادی ملک بھارت میں
28 مارچ 2024دمیترو کولیبا اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے جمعہ کو ملاقات کریں گے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یوکرینی وزیر جمعے کو ہی بھارت کے قومی سلامتی کے نائب مشیر سے بھی ملیں گے۔ جمعرات کو کولیبا مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے راج گھاٹ میموریل سائٹ کا دورہ بھی کریں گے۔ سرد جنگ کے دور سے بھارت اور روس قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔
دورے کا پس منظر
دمیترو کولیبا کے بھارت کے اس دورے سے ایک ہفتہ قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ الگ الگ بات کی تھی۔ یاد رہے کہ نئی دہلی اب تک یوکرین جنگ پر کسی قسم کی تنقید سے گریز کرتا رہا ہے اور اس کی بجائے بھارت نے جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتکاری اور مکالمت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ نئی دہلی امن کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی خواہش کا اظہار بھی کر چُکا ہے۔
20 مارچ کو بھارتی وزیر اعظم مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یوکرینی صدر زیلنسکی کو پیغام دیا تھا کہ بھارت امن کی تمام کوششوں کی مستقل اور یکساں حمایت کرتا رہا ہے اور اس جاری تنارعے کے جلد از جلد خاتمے کی بھی حمایت کرتا ہے۔ مودی نے مزید کہا تھا کہ بھارت یوکرین کے لیے ''انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد‘‘ فراہم کرتا رہے گا۔
پوٹن کو مبارکباد
اس سے قبل نریندر مودی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر بات کرتے ہوئے انہیں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کر چکے ہیں۔ بھارت کی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں لیڈروں نے اس دوران اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ ساتھ ہی مودی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ مکالمت اور امن ہی روس یوکرین جنگ کے لیے بہترین راستہ ہے۔
بھارت عالمی سیاست میں ایک ابھرتا ہوا کھلاڑی
نریندر مودی کی قیادت میں بھارت خود کو ایک ابھرتے ہوئے عالمی سیاسی کھلاڑی کے طور پر ترقی دینے میں کامیاب رہا ہے۔ ایک ایسا فریق جو یوکرین کی جنگ میں مغربی دنیا اور روس کے مابین ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے مودی کے ساتھ ہونے والی ایک ٹیلیفونک گفتگو کے دوران زیلنسکی نے کہا تھا کہ سوئٹزرلینڈ کی طرف سے ایک امن کانفرنس کے انعقاد کی پیشکش کی گئی ہے اور انہوں نے بھارت سے اس کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے اور یہ کہ وہ بھارتی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے تحریر کیا تھا، ''یوکرین بھارت کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ خاص طور پر زرعی برآمدات اور ہوا بازی کے شعبے میں تعاون اور دواسازی اور صنعتی مصنوعات کی تجارت میں بھی۔‘‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں نئی دہلی ماسکو کے خلاف ووٹ دینے سے گریز کرتا آیا ہے اور ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد رعایتی نرخوں پر روسی تیل کی خریداری میں اضافہ کر دیا ہے۔
مغربی دنیا کے ساتھ تعلقات میں تیزی
دریں اثناء بھارت نے امریکہ اور یورپی یونین جیسی مغربی طاقتوں کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو تیز کر دیا ہے۔ نئی دہلی کی کوشش رہی ہےکہ ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے لیے ماسکو پر انحصار کم کیا جائے کیونکہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ بھارت بھی چار فریقی سکیورٹی ڈائیلاگ، یا کواڈ میں امریکہ آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ شامل ہے۔
گزشتہ سال بھارت کے ایک دورے کے دوران یوکرین کے نائب وزیر خارجہ ایمینے ژابارووا نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کروانے میں مزید بھرپور کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کییف ''جنگ کے حل کے لیے کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔‘‘
ک م/ ع ا(اے پی ای)