1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

یوکرینی جنگ: چین روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، شولس

20 جون 2023

وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس نے چین سے زور دے کر کہا ہے کہ بیجنگ کو روسی یوکرینی جنگ کے سلسلے میں ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات برلن میں چینی وزیر اعظم لی چیانگ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔

https://p.dw.com/p/4SqWc
Deutschland China Regierungsgespräche PK Olaf Scholz Li Qiang
تصویر: TOBIAS SCHWARZ/AFP

اس وقت جرمنی کے دورے پر آئے ہوئے چین کے وزیر اعظم لی چیانگ نے جرمن چانسلر سے ملاقات دارالحکومت برلن میں ان کے دفتر میں منگل بیس جون کے روز کی۔ اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ چین کو روس کے یوکرین کے ساتھ تنازعے کے حل کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔

چینی جرمن حکومتی مشاورت

چانسلر شولس کے دفتر میں دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات دراصل دونوں ممالک کے مابین حکومتی سطح پر ہونے والی مشاورت بھی تھی، جس میں برلن اور بیجنگ میں ملکی حکومتوں کے وفود بھی شریک ہوئے۔

جرمن حکوت کی چینی کمپنی کو ہیمبرگ بندرگاہ کے حصص خریدنے کی اجازت

اس مشترکہ حکومتی مشاورت کے بعد جب جرمن چانسلر چینی وزیر اعظم کے ساتھ مل کر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے، تو اولاف شولس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک میں سے ایک کے طور پر چین پر ایک 'بہت خاص ذمہ داری‘ بھی عائد ہوتی ہے۔

Deutschland China Regierungsgespräche PK Olaf Scholz Li Qiang
جرمن چانسلر اولاف شولس، دائیں، اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ برلن میں پریس کانفرنس کے اختتام پرتصویر: TOBIAS SCHWARZ/AFP

جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ یہ بات آئندہ بھی انتہائی اہمیت کی حامل رہے گی کہ چین، اپنے اب تک کے رویوں کے تسلسل میں، ماسکو کو کوئی ہتھیار مہیا نہ کرے۔

جوہری ہتھیاروں کی ’نہ دھمکیاں اور نہ ہی استعمال‘

پریس کانفرنس میں چانسلر شولس نے روس کے لیے 'جارحیت کرنے والے روس‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے گزشتہ برس نومبر میں کیے گئے اپنے اس دورہ چین کا حوالہ بھی دیا، جس میں انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ پر واضح کر دیا تھا کہ (یوکرینی جنگ میں) ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی دھمکی نہیں دی جانا چاہیے اور کسی بھی طرح کے جوہری ہتھیار تو ''یقینی طور پر کسی بھی حالت میں استعمال نہیں کیا جانا چاہییں۔‘‘

تائیوان کے اطراف میں چینی اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ، جرمنی

اس تناظر میں جرمن چانسلر نے کہا، ''یہ موقف آج تک نہیں بدلا اور میں (چین کا) شکر گزار ہوں کہ اس بارے میں ہماری مشترکہ پوزیشن بہت واضح ہے۔‘‘

اس جرمن چینی حکومتی مشاورت کے دوران بھی یوکرین کی جنگ ایک اہم موضوع رہی۔ اسی لیے بعد میں پریس کانفرنس کے دوران چانسلر شولس نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ یوکرین کی علاقائی وحدت، سلامتی اور خود مختاری کے حق کا بھی مکمل طور پر احترام کیا جانا چاہیے۔

چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر

Berlin | Deutsch-chinesische Regierungskonsultationen
برلن میں جرمن چینی حکومتی مشاورت کے بعد لی گئی دونوں ممالک کے وفود کی ایک گروپ فوٹوتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

’سامراجیت کسی مسئلے کا حل نہیں‘

اولاف شولس نے کہا، ''دنیا بھر میں پرامن بقائے باہمی کا اصول ایک ایسے بین الاقوامی نظام کی بنیاد پر ہی قائم ہے، جس میں یہ نہیں ہوتا کہ اس بقائے باہمی کا تعین کوئی بھی طاقت ور ریاست اپنی طاقت کے بل پر کرے۔‘‘

جرمن عوام میں سب سے زیادہ تشویش کی وجہ روس اور چین، سروے

چانسلر شولس نے چینی وزیر اعظم لی چیانگ کی موجودگی میں کہا کہ کسی بھی ملک کو دیگر ممالک کو اپنے ہی گھر کا عقبی حصہ نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ ہی سرحدوں میں طاقت کے زور سے کسی رد و بدل کی کوشش کرنا چاہیے۔

جرمن چانسلر نے کھل کر کہا، ''سامراجیت اور سامراجی طرز عمل کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتے۔‘‘

م م / ش ر (ڈی پی اے، اے ایف پی)

امریکا کا چین سے نمٹنے کا معاملہ جرمنی کا محتاج کیسے؟