آرمی و انٹیلیجنس سربراہوں کو برطرف نہیں کرنا چاہتے، گیلانی
27 دسمبر 2011یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا کو فارغ کرنے کا منصوبہ نہیں بنا رہی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے جمہوریت کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے یہ باتیں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔ ان کی یہ گفتگو ٹیلی وژن پر نشر بھی ہوئی۔ اس دوران گیلانی نے کہا: ’’جہاں تک ان افواہوں کا سوال ہے کہ حکومت ڈی جی آئی ایس آئی اور جنرل کیانی کو برطرف کرنا چاہتی ہے، یہ بالکل احمقانہ باتیں ہیں۔‘‘
پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا: ’’ایسی باتیں پھیلانا غلط ہے۔ اگر ایسا ہوتا، تو میں انہیں توسیع نہ دیتا، میں ان (آرمی چیف) کے کام سے خوش ہوں اور اس تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
گیلانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنرل کیانی جمہوریت نواز ہیں اور وہ ایسے وقت میں انہیں عہدے سے ہٹانا نہیں چاہتے جب ملک کو جنگ کا سامنا ہے۔
حکومت نے گزشتہ برس جنرل کیانی کے عہدے کی میعاد 2013ء تک بڑھا دی تھی، جبکہ شجاع پاشا کے عہدے کی میعاد مارچ 2012ء تک بڑھائی گئی تھی۔
میمو اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے پاکستان کی سویلین حکومت اور عسکری حکام کے درمیان تنازعے کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
اس اسکینڈل کے مطابق رواں برس مئی میں پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ کی ہلاکت کے بعد، واشنگٹن انتظامیہ کو ایک میمو بھیجا گیا تھا، جس میں فوج کے خلاف مدد طلب کی گئی تھی۔
امریکہ میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی پر الزام ہے کہ انہوں نے یہ میمو حکومت کی جانب سے تحریر کیا تھا۔ وہ اس الزام کو رد کر چکے ہیں اور اپنے عہدے سے بھی مستعفی ہو چکے ہیں۔
پاکستانی فوج ملک کی چونسٹھ سالہ تاریخ میں تقریباﹰ نصف عرصے تک حکومت کرتی رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے فوج نے خود اقتدار میں آنے کی افواہوں کو ردّ کیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی