آزاد فلسطینی ریاست صوابدید نہیں ذمہ داری ہے، ایردوآن
14 ستمبر 2011منگل کو ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے مصری دارالحکومت میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کی رکنیت کی حمایت کرنا عرب ممالک کی ذمہ داری ہے، ’یہ ایک اختیاری فیصلہ نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے‘۔ ایردوآن نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی پرچم بھی لہرایا جائے، ’آئیے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کا پر چم لہرا دیں اور اس پرچم کو مشرق وسطیٰ میں امن اور آتشی کا نشان بنا دیں‘۔
اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے آغاز پر قاہرہ میں ایردوآن نے غزہ کی ناکہ بندی پر اسرائیلی پالیسیوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ’ایک طرف تو ہمارے علاقوں میں اسرائیل اپنے تشخص کا قانونی جواز تلاش کرنے کی کوشش میں ہے اور دوسری طرف وہ غیر ذمہ دارانہ اقدامات سے بھی گریز نہیں کر رہا‘۔
گزشتہ برس غزہ جانے والے ایک بحری امدادی قافلے پر اسرائیلی کمانڈوز کی ایک متنازعہ لیکن خونریز کارروائی کے نتیجے میں اسرائیل اور ترکی کے سفارتی تعلقات شدید متاثر ہوئے تھے، جو ابھی تک معمول پر نہیں آ سکے۔
ایردوآن کی طرف سے اسرائیل پر ان کی حالیہ تنقید میں عرب ممالک نے بھی ان کا ساتھ دیا ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے کہا کہ عرب عوام رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کی ستائش کرتے ہیں، ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا ایک ایسا مضبوط دوست بھی ہے، جو ہمیشہ سچ اور انصاف کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے‘۔
ترک وزیر اعظم نے شام کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب شامی عوام کو صدر بشار الاسد پر بھروسہ نہیں رہا۔ قاہرہ کے اوپیرا ہاؤس میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن نے کہا، ’شام میں شہری ہلاکتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صدر اسد اصلاحات متعارف کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ شامی عوام بشار الاسد پر اپنا یقین کھو چکے ہیں اور میں بھی۔ اب ہم ان پر یقین نہیں کرتے‘۔
قاہرہ میں قیام کے دوران ترک سربراہ حکومت نے مصر کی اعلٰی فوجی اور سیاسی قیادت سے بھی ملاقات کی اور خطے میں قیام امن کے لیے انہیں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اپنے دورہء مشرق وسطیٰ کے دوران ایردوآن تیونس اور لیبیا بھی جائیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک