احمدی نژاد کے مزید دو برس مکمل ہونے پر گرفتاریاں
13 جون 2011اپوزیشن گروپوں نے اتوار کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔ ایرانی اپوزیشن کی ویب سائٹ Sahamnews کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہفتہ کو تہران میں جمع ہونے والے متعدد اصلاحات نواز مظاہرین پر تشدد کیا ہے۔
اس ویب سائٹ کے مطابق اپوزیشن کے حامی دیگر شہروں میں بھی جمع ہو رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دکانداروں کو کاروبار بند رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تہران میں ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں، جن کا مقصد 2009ء کے متنازعہ انتخابات کے بعد جیسی صورت حال کو روکنا ہے۔
اپوزیشن کی اس ویب سائٹ کے مطابق: ’’سکیورٹی فورسز نے ولی العصر اسکوائر کے علاقے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے برقی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔‘‘
اپوزیشن کی دوسری ویب سائٹ Kaleme کے مطابق سکیورٹی فورسز نے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
اپوزیشن کی ویب سائٹس پر احمدی نژاد کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے دو برس مکمل ہونے پر خاموش احتجاجی ریلیاں نکالنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اصلاحات نوازوں کا کہنا ہے کہ احمدی نژاد دھاندلی کے ذریعے دوبارہ صدارتی الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ تاہم تہران حکام ان الزامات کو ردّ کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد ہونے والے شفاف ترین انتخابات تھے۔
دوسری جانب ایران میں قید مقامی صحافی اور سرگرم کارکن ہدیٰ صابر بھوک ہڑتال کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر پچاس برس سے زائد تھے۔ انہوں نے اپوزیشن کی رکن ہالہ صحابی کی موت پر احتجاج کے طور پر دو جون کو بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
ہدیٰ صابر کو دو برس قبل کے متنازعہ انتخابات کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جبکہ 2000ء کے بعد سے وہ کئی مرتبہ جیل کی سزا کاٹ چکے تھے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے صابر کو جمعہ کو دل کا دورہ پڑنے پر ایوین جیل سے مدرس ہسپتال منتقل کیا تھا۔
خیال رہے کہ ہالہ صحابی یکم جون کو اپنے والد عزت اللہ صحابی کی تدفین کے موقع پر سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں۔ وہ بھی جیل میں سزا کاٹ رہی تھیں اور انہیں ان کے والد کی آخری رسومات کی تقریب میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین