ایران کا جوہری پروگرام اور عالمی برادری کی تشویش
10 جون 2011دو روز قبل ایران حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دیتے ہوئے یورینیم کی افزودگی کے عمل کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس اعلان پر امریکہ سمیت، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ان ممالک نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں اپنے خدشات کو شامل کیا ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران مسلسل سکیورٹی کونسل کی قراردادوں پرعمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے علاوہ اٹامک ایجنسی کے بورڈ آف گورنز کی قراردادوں کو بھی وہ مسلسل نظر انداز کر رہا ہے، اب تہران حکومت کے نئے اعلان کے بعد بین الاقوامی کمیونٹی کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ یوکیو امانو کی جانب سے ایک خط ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ کو تحریر کیا گیا ہے اور اس میں 35 رکنی بورڈ آف گورنرز کی تشوش کو شامل کیا گیا ہے۔ اسی خط میں خاص طور پر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے عسکری پہلوؤں پر سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کی جانب سے بھی خدشات شامل کیے گئے ہیں۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے میں امریکی سفیر گلین ڈیویز نے ایران حکومت کے اس تازہ بیان کی مذمت کی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی استعداد کو تین گنا بڑھانے لگا ہے اور ڈیویز کے مطابق یہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔ ڈیویز کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیا اعلان بھی تہران حکومت کی جانب سے عالمی ادارے کی قراردادوں کو نظر انداز کرنے کا ایک انداز ہے۔
پچھلے بدھ کے روز ایران کی جوہری ایجنسی کے سربراہ فریدون عباسی دیوانی نے اعلان کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی یورینیم افزودگی کی پیدوار کو بیس فیصد بڑھانا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں افزودگی کا عمل اب ایک دوسرے مقام فردو منتقل کردیا گیا ہے۔ فردو کا مقام ایران کے مشہوری مذہبی اہمیت کے شہر قم کے نزدیک واقع پہاڑی علاقے کے بیچ میں ہے۔ یہ دارالحکومت تہران سے جنوب مغرب میں ڈیڑھ سو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ