1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن کی پارلیمان کا اسرائیل پر ’ریاستی دہشت گردی‘ کا الزام

مقبول ملک10 اکتوبر 2015

غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیلی دستوں کے ہاتھوں سات فلسطینیوں کی ہلاکت اور قریب ڈیڑھ سو کے زخمی ہو جانے کے بعد اردن کی پارلیمان نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف ’ریاستی دہشت گردی‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GmBi
Gaza Proteste Palästinenser Nahal Grenzübergang
غزہ کی ایک سرحدی گزرگاہ کے قریب زخمی ہونے والی ایک فلسطینی لڑکی کو طبی امداد کے لیے لے جایا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Hams

عمان سے ہفتہ دس اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اردن کی پارلیمان نے آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’اسرائیل فلسطینیوں کے ان کی اپنی زمینوں اور مقدس مقامات سے متعلق حقوق کو سلب کرتے ہوئے پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔‘‘

اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی پیٹرا نے اس بیان کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’(اردن کی) پارلیمان کے ارکان ان جرائم کی مذمت کرتے ہیں، جن کا اسرائیلی فورسز مغربی کنارے کے علاقے اور غزہ پٹی میں ارتکاب کر رہی ہیں۔‘‘ اردن عرب دنیا کے ان صرف دو ممالک میں سے ایک ہے، جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ امن معاہدے کر رکھے ہیں۔ دوسرا عرب ملک مصر ہے۔

مغربی کنارے کے خود مختار فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری خونریز جھڑپوں کے بعد یہی پرتشدد واقعات کل جمعے کے روز غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے تک میں پھیل گئے تھے، جہاں سرحدی علاقوں میں مشتعل فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی جھڑپوں میں سات فلسطینی ہلاک اور 145 زخمی ہو گئے تھے۔

اردن کے ارکان پارلیمان کے مطابق، ’’فلسطینی باشندوں کی ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی ان ’بربریت سے بھرپور اور نسل پرستانہ‘ کارروائیوں کا نتیجہ ہیں، جن کے ساتھ یہ دستے بین الاقوامی قوانین اور انسان دوست ضابطوں کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘‘

ان ارکان پارلیمان نے بین الاقوامی برادری پر الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’کوئی بھی ان نسل پرستانہ اقدامات اور قابل مذمت پالیسیوں کے خلاف انگلی نہیں اٹھا رہا، جو مشرق وسطیٰ کے پورے خطے اور دنیا کو زیادہ خونریزی اور عدم استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں۔‘‘

Gaza Proteste Palästinenser Nahal Grenzübergang
غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل کے ساتھ نہال کی سرحدی گزرگاہ کے قریب مظاہرہ کرنے والے فلسطینی نوجوان، پس منظر میں دھوئیں کے بادلتصویر: Getty Images/AFP/M. Hams

اسی دوران اردن کے وزیر اطلاعات محمد مومانی نے بھی آج تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے ’خطے میں قیام امن کی تمام کوششیں تباہ ہو سکتی ہیں‘۔

مزید دو فلسطینی لڑکوں کی ہلاکت

غزہ پٹی سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق اس فلسطینی ساحلی علاقے میں ہنگامی طبی امداد مہیا کرنے والے ذرائع نے بتایا کہ آج ہفتے کے روز غزہ کی سرحدی باڑ کے قریبی علاقوں میں نئے پرتشدد واقعات میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔

مرنے والے دونوں فلسطینی نابالغ لڑکے تھے جن کی عمریں 13 اور 15 برس بتائی گئی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق تیرہ سالہ فلسطینی لڑکے کا نام مروان تھا جبکہ دوسرے کا نام معلوم نہیں ہو سکا اور وہ دونوں غزہ پٹی کے جنوبی علاقے میں خان یونس کے مقام پر اسرائیلی دستوں کی فائرنگ میں مارے گئے۔

اس طرح صرف غزہ میں ہی کل جمعے اور آج ہفتے کے روز مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد اب 9 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 153 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ خونریزی 2014ء کے موسم گرما میں ہونے والی غ‍زہ کی جنگ کے بعد سے اب تک کی سب سے ہلاکت خیز صورت حال ہے۔

Jerusalem Ausschreitungen Gewalt
ہفتے کے روز مشرقی یروشلم میں یہودیوں پر چاقوؤں سے حملوں کے واقعات کے بعد گشت کرنے والے اسرائیلی سکیورٹی اہلکارتصویر: Reuters/R. Zvulun

یروشلم میں اسرائیلیوں پر حملے

یروشلم سے آمدہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی یروشلم کے قدیم حصے میں آج ایک فلسطینی نے چاقو سے حملہ کر کے تین اسرائیلی پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا۔ یہ اس علاقے میں آج ہی پیش آنے والا اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا۔

بعد ازاں اسرائیلی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حملہ آور ایک ’عرب دہشت گرد‘ تھا، جسے اس حملے کے دوران موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ حملہ مشرقی یروشلم میں دمشق گیٹ کے بالکل قریب کیا گیا۔ دمشق گیٹ شہر کا وہ علاقہ ہے، جہاں آج ہفتے ہی کے روز ایک فلسطینی نوجوان نے چاقو سے حملہ کر کے دو یہودیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ اس فلسطینی نوجوان کو بھی پولیس نے فائرنگ کر کے موقع پر ہلاک کر دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں