1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل کے لبنان اور غزہ ميں حملے جاری، جنگ بندی کی کوششيں

28 اکتوبر 2024

اسرائيلی افواج نے ہفتے کے آغاز پر لبنان اور غزہ ميں حملے جاری رکھے۔ دوسری جانب ايران نے گزشتہ ہفتے اسرائيلی حملے کا سخت جواب دينے کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4mJx7
Nahostkonflikt Gaza 2024 | Zerstörungen nach israelischem Militäreinsatz in Dschabalia
تصویر: Stringer/REUTERS

اسرائيلی فوج نے پير کو غزہ اور لبنان ميں اپنے حملے جاری رکھے۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق اسرائيلی فورسز نے طائر شہر کے مرکز ميں ايک رہائشی بلاک کو نشانہ بنايا، جس ميں اب تک پانچ افراد کی ہلاکت کی تصديق ہو چکی ہے جب کہ ہلاک شدگان کی تعداد ميں مزيد اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کيا گيا ہے۔ نيوز ايجنسی  اے ايف پی کے ايک صحافی نے بتايا کہ انہوں نے اپارٹمنٹس کے ايک بلاک کو منہدم ہوتے ديکھا۔ دوسری جانب لبنانی عسکريت پسند تنظيم حزب اللہ نے دعویٰ کيا ہے کہ اس کی جانب سے سرحدی علاقوں پر راکٹوں اور گولہ بارود کی مدد سے اسرائيلی افواج کو نشانہ بنايا گیا ہے۔

غزہ میں مکمل جنگ بندی کی اُمید میں مصر کی تجویز

اسرائیلی حملے میں نقصان ’محدود‘ رہا، ایران

ایرانی حکام طے کریں اسرائیل کو کیسے جواب دیا جائے، خامنہ ای

غزہ پٹی ميں جنگ کے آغاز ہی سے حزب اللہ نے حماس کے ساتھ يکجہتی کے طور پر اسرائيلی حدود ميں ميزائل حملے جاری رکھے ہوئے تھے جن کا وقفے وقفے سے اسرائيلی افواج جواب ديتی رہی۔ حماس ایک عسکری تنظيم ہے، جسے يورپی يونين، امريکا اور چند ديگر ممالک دہشت گرد تنظيم قرار ديتے ہيں۔

Libanon | israelischer Angriff in Tyrus
تصویر: Aziz Taher/REUTERS

اسرائيلی افواج نے ايرانی حمايت يافتہ لبنانی تنظيم حزب اللہ کے خلاف گزشتہ ماہ باقاعدہ زمينی اور فضائی کارروائی شروع کی۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے اعداد و شمار کے مطابق تيئیس ستمبر سے شروع ہونے والی اس وسيع تر کارروائی ميں اب تک لبنان ميں 1,620 افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جبکہ ہلاک شدگان کی حقيقی تعداد اس سے زيادہ ہو سکتی ہے۔

بيروت حکومت نے پير کے روز مطلع کيا کہ ملک کے جنوبی حصے ميں پچھلے ہفتے ايک اسرائيلی حملے ميں تين صحافيوں کی ہلاکت کی باقاعدہ طور پر شکايت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں جمع کرا دی گئی ہے۔ اسرائيل کا کہنا ہے کہ جمعے کو رونما ہونے والے اس واقعے کی تفتيش جاری ہے۔

 اسرائيلی حملے ميں تين صحافيوں کی ہلاکت
اسرائيلی حملے ميں تين صحافيوں کی ہلاکتتصویر: Stringer/REUTERS

غزہ ميں بھی حملے جاری

فلسطينی حلال احمر کے مطابق غزہ سٹی ميں ايک اسرائيلی ڈرون حملے ميں تين افراد مارے گئے۔ اے ايف پی اور ديگر ايجنسيوں کے نمائندوں کے مطابق ديگر مقامات پر بھی حملوں اور شيلنگ کی اطلاعات ہيں۔

اسرائيلی فوج کے مطابق شمالی غزہ ميں جباليہ کے مقام پر 'زمينی اور فضائی کارروائی ميں درجنوں دہشت گردوں' کو ہلاک کر ديا گيا۔ 

شمالی غزہ ميں ہی کمال عدوان نامی ہسپتال ميں اسرائيلی فوج نے حماس کے قريب ايک سو جنگجوؤں کو حراست ميں لينے کا دعویٰ بھی کيا۔ حماس کے زير انتظام غزہ کی وزارت صحت نے ہسپتال ميں عسکری سرگرميوں کے الزامات کو مسترد کيا ہے۔ اسرائيلی دفاعی افواج نے بعد ازاں پير کی سہ پہر اعلان کيا کہ ہسپتال ميں ان کا آپريشن اختتام پذير ہو چکا ہے۔

غزہ ميں فلسطينی گروپ حماس اور اسرائيلی فورسز کے خلاف جنگ گزشتہ برس اکتوبر ميں حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی۔ حماس کے جنگجوؤں کے اس حملے ميں تقريباً بارہ سو افراد ہلاک ہوئے، جن ميں اکثريت اسرائيلی عام شہريوں کی تھی۔ جنگجو ڈھائی سو کے قريب افراد کو یرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے، جن ميں سے درجنوں اب بھی حماس کی قيد ميں ہيں۔

اس حملے کے رد عمل ميں شروع ہونے والی وسيع تر اسرائيلی فوجی کارروائيوں ميں اب تک غزہ ميں 43,020 فلسطينی مارے جا چکے ہيں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 101,110 ہے۔ يہ اعداد و شمار حماس کے زير انتظام وزارت صحت کے فراہم کردہ ہيں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک شدگان کی ايک بڑی تعداد خواتين اور بچوں پر مشتمل ہے۔

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

ايران کی سخت جواب کی دھمکی

دريں اثناء ايرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعيل باغائی نے پير کو  ایک بيان ميں کہا کہ ان کا ملک گزشتہ اختتام ہفتہ پر اسرائيل کی جانب سے کيے گئے حملے کا 'سخت اور با اثر‘ جواب دے گا۔ اسرائيل نے ايران کی جانب سے يکم اکتوبر کو کيے گئے ميزائل حملے کے رد عمل کے طور پر ہفتہ چھبيس اکتوبر کو فوجی تنصيبات پر حملے کيے۔ ان حملوں ميں کم از کم چار ايرانی فوجيوں کی ہلاکت کی تصديق ہو چکی ہے۔

باغائی نے البتہ مزيد کہا کہ غزہ اور لبنان ميں جنگ بندی ان کی حتمی ہدف ہے۔

ايران کی درخواست پر آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی ہو رہا ہے۔

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

ع س / ک م (نیوز ایجنسیاں)