1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: ایران پر حملہ کرنے کے نئے منصوبوں کی تیاری کا حکم

28 جنوری 2021

اسرائیلی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہودی مملکت نے ایران کے خلاف اپنی کارروائیوں کے لیے فوج کو تیاری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ تہران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی واشنگٹن کی ’غلطی‘ ہوگی۔

https://p.dw.com/p/3oVaG
Israel Benjamin Netanyahu hält Sicherheitsberatung in Tel Aviv
تصویر: Reuters/Defense Ministry/A. Harmoni

اسرائیلی فوج کے سربراہ کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے بظاہر یہ اشارہ ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کے سفارتی روابط شروع کرنے میں احتیاط سے کام لیں۔ امریکی پالیسی سازی کے بارے میں اسرائیل کے کسی فوجی سربراہ کی جانب سے اس طرح کے بیانات شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ لفٹننٹ جنرل ایویو کوہاوی نے تل ابیب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے کہا”سن 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی یا حتی کہ متعدد ترامیم کے ساتھ اسی طرح کا کوئی دوسرا معاہدہ، آپریشنل اور اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے غلط اور برا ہوگا۔"

 سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا اور تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اسرائیل نے 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا۔

نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا اشارہ دیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ حفاظتی اقدامات شامل نہیں ہیں۔

امریکا کے نئے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ امریکا کو ابھی یہ فیصلہ کرنے میں دیر لگے گا کہ وہ معاہدے میں شامل ہوتا ہے یا نہیں اور اس سے پہلے یہ دیکھنے کی ضرورت ہوگی کہ ایران معاہدے کی حقیقتاً کتنی پاسدار ی کر رہا ہے۔

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

امریکا کے جوہری معاہدے سے الگ ہوجانے کے بعد سے ایران پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ تہران پر الزام ہے کہ اس نے کم افزودہ یورینیم کا بہت بڑا ذخیرہ کر لیا ہے، یورینیم کو زیادہ بہتر اور معیاری طور افزودہ کر رہا ہے اور سینٹری فیوز نصب کر رہا ہے۔

لفٹننٹ جنرل کوہاوی کا کہنا تھا کہ ایران کے ان اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی سمت میں بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

 ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

جنرل کوہاوی نے کہا کہ امریکا جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تہران پر جس قدر بھی پابندی عائد کردے لیکن انہوں نے ایران پر ممکنہ حملے کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔ ”اپنے ابتدائی تجزیے کی روشنی میں میں نے اسرائیلی ڈیفینس فورسز کو حملے کے لیے متعدد منصوبوں کی تیاری کا حکم دیا ہے۔ یہ ان کے علاوہ ہیں جن پر پہلے سے ہی عمل درآمد ہو رہا ہے۔"

اسرائیلی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا ”یہ درست ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کا فیصلہ سیاسی قیادت کر ے گی لیکن ہمیں ایسے منصوبوں کو تیار رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان منصوبوں کو تیار کر رہے ہیں اور آنے والے برسوں میں یہ تیار ہوجائیں گے۔"

دریں اثنا ایران نے اپنی فوجی مشقوں میں اضافہ کر دیا ہے جس میں خلیج عمان میں رواں ماہ بحری مشق کے ایک حصے کے طور پر کروز میزائل فائر کرنا شامل ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں