اسمارٹ فونز پر افواہیں، مزید تین شہری قتل: انٹرنیٹ سروس بند
29 جون 2018بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ انتیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ شمالی اور شمال مشرقی بھارت میں حالیہ ہفتوں میں کئی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں کہ عام شہریوں میں اسمارٹ فونز کی مختلف ایپلیکیشنز کے ذریعے یکدم ایسی افواہیں گردش کرنے لگیں، جن کے نتیجے میں مقامی باشندوں کے مشتعل گروپوں نے ایسے عام لوگوں پر حملے کر دیے، جنہیں انہوں نے مشتبہ سمجھا تھا۔
اس طرح اب تک متعدد بھارتی شہری مشتعل مقامی باشندوں کے کئی چھوٹے بڑے گروپوں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ اب لیکن ایسے نئے واقعات میں مزید تین افراد کے قتل کے بعد شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں حکام نے اس پورے صوبے میں انٹرنیٹ سروس ہی بند کرا دی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بھارت میں ایسی افواہیں زیادہ تر وٹس ایپ جیسی اسمارٹ فون ایپس کے ذریعے پھیلتی ہیں اور اکثر کوئی ایک صارف کسی کو یہ پیغام بھیج دیتا ہے کہ فلاں جگہ یا شہر میں جرائم پیشہ گروہوں کے ایسے مبینہ ارکان گھوم رہے ہیں، جو مثال کے طور پر بچوں کو اغوا کر لیتے ہیں یا خواتین پر حملے کرتے ہیں۔
پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہی پیغامات افواہوں کے طور پر اس حد تک عوام میں گردش کرنے لگتے ہیں کہ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ عام لوگوں نے اپنے بچوں اور خواتین رشتہ داروں کی حفاظت کے لیے نہ صرف مقامی رضاکاروں کے محافظ گروپ قائم کر دیے بلکہ خوف اور اشتعال کے عالم میں ایسے شہریوں کو جو کوئی بھی مشتبہ نظر آیا، اس پر حملہ کر دیا گیا۔
ایسے سبھی واقعات میں جو بھی لوگ بلوائیوں کے ہاتھوں تشدد کے نتیجے میں مارے گئے، وہ سارے کے سارے بھارت ہی کے ایسے شہری تھے، جو مقامی رہائشی نہیں تھے بلکہ کسی دوسری ریاست یا شہر سے سے وہاں گئے ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق کئی افراد کو تو اس طرح کے مشتعل شہریوں نے اس لیے مار مار کر ہلاک کر دیا، کہ تب وٹس ایپ پر مقامی باشندوں میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مثلاﹰ فلاں ریاست یا شہر میں مویشی چوری کرنے والے جرائم پیشہ افراد کے گروہ گھوم رہے ہیں۔
بھارتی ریاست تری پورہ میں زیادہ تر آبادی کا تعلق مقامی قبائلی گروپوں سے ہے ۔ ریاستی پولیس کے ترجمان سمریتی رنجن داس نے جمعے کے روز بتایا، ’’ریاستی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں کے لیے تری پورہ میں انٹرنیٹ کی سہولت اور اسمارٹ فونز کے ذریعے آن لائن میسج سروسز معطل رہیں گی۔‘‘
اس فیصلے کی وجہ کل جمعرات اٹھائیس جون کے روز اسی ریاست میں مختلف مقامات پر پیش آنے والے وہ دو جان لیوا واقعات بنے، جن میں ایسی ہی اسمارٹ فون افواہوں کے باعث مزید تین افراد کو قتل کر دیا گیا۔ ان میں سے ایک واقعے میں تو مقتول تو دراصل ایک ایسا شہری تھا جسے حکام نے یہ ذمے داری سونپی تھی کہ وہ مقامی باشندوں میں بے بنیاد افواہوں کے خلاف شعور پیدا کرے۔
اس مقتول شہری کا نام سکانت چکرورتی بتایا گیا ہے، جو حملے کے وقت ایک مائیکروفون پر تری پورہ کے ریاستی دارالحکومت اگرتلہ سے 130 کلومیٹر دور ایک شہر میں لوگوں کو یہ کہہ رہا تھا کہ وہ غلط اطلاعات اور جھوٹی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ سکانت چکرورتی تو اس حملے میں موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے ساتھ موجود اس کا ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا تھا ،جو بعد میں ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کر گیا۔
م م / ص ح / اے ایف پی