1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

افغانستان سے فوجی انخلا: اچھا وقت کوئی بھی نہیں تھا، بائیڈن

11 فروری 2022

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایسی میڈیا رپورٹیں مسترد کر دی ہیں کہ ملکی فوج میں ان کے افغانستان سے حتمی انخلا کے فیصلے پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے لیے ’کوئی بھی وقت اچھا وقت نہیں‘ تھا۔

https://p.dw.com/p/46sHl
امریکی فوجی افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے سے رخصتی کے لیے امریکی ایئر فورس کے ایک طیارے میں سوار ہوتے ہوئےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اسی ہفتے اپنی طرف سے چھان بین اور امریکی فوج کے کئی کمانڈروں کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ملکی فوج میں اس وقت اور حالات کے حوالے سے بہت عدم اطمینان کے ساتھ ساتھ تنقید بھی پائی جاتی ہے، جن میں صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ برس موسم گرما میں افغانستان سے واشنگٹن کے مکمل فوجی انخلا کا فیصلہ کیا تھا۔

USA - Präsident Joe Biden
امریکی صدر جو بائیڈنتصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

اخبار کے مطابق امریکی فوج کے کئی کمانڈروں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وائٹ ہاؤس اور ملکی وزارت خارجہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کے مشن کی تیاریاں نہ صرف بہت تاخیر سے شروع کیں بلکہ ساتھ ہی طالبان کو حاصل ہونے والی عسکری کامیابیوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

صدر بائیڈن کا موقف

صدر بائیڈن نے جمعرات دس فروری کی شام امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایسی رپورٹوں اور ملکی فوجی کمانڈروں کی طرف سے کی جانے والی مبینہ تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا، ''نہیں، یہ وہ سب کچھ نہیں، جو مجھے بتایا گیا تھا۔‘‘ ڈیموکریٹ صدر بائیڈن اب تک متعدد مرتبہ اپنے فیصلوں کے حوالے سے ایسے الزامات کے خلاف دفاعی موقف اختیار کر چکے ہیں کہ افغانستان میں تقریباﹰ بیس سال تک جاری رہنے والی امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ اور فوجی انخلا دونوں بہت جلد بازی میں کیے گئے۔

کیا افغان طالبان بے مقصدیت کا شکار ہو رہے ہیں؟

اسلامک اسٹیٹ کو قابو کرنے میں امریکی تعاون درکار نہیں، طالبان

جو بائیڈن نے این بی سی کو بتایا، ''افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے کوئی بھی اچھا وقت تو کبھی تھا ہی نہیں۔‘‘ انہوں نے اس رائے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ مکمل فوجی انخلا کا واحد متبادل صرف یہی ہو سکتا تھا کہ مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں، ''لیکن تب ہم پھر اسی جنگ کی طرف لوٹ جاتے، جو بتدریج غیر مؤثر ہوتی جا رہی تھی۔‘‘

حوصلے پست کر دینے والی امریکی فوجی شکست

گزشتہ برس اگست میں افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کا حتمی اور مکمل انخلا کافی انتشار کا شکار رہا تھا۔ اس کے تقریباﹰ ساتھ ہی ہندوکش کی اس ریاست میں سخت گیر طالبان ایک بار پھر اقتدار میں آ گئے تھے، جنہیں امریکا نے دو عشرے قبل اس ملک پر فوجی چڑھائی کر کے اقتدار سے نکالا تھا۔

کیا یورپ اور امریکا کے ’دفاعی راستے‘ جدا ہونے کو ہیں؟

تب اس پیش رفت کو سپر طاقت امریکا کی حوصلے پست کر دینے والی فوجی شکست سے تعبیر کیا گیا تھا۔ یہی نہیں تب امریکی حکومتی اقدامات اور افغانستان میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آ جانے کی وجہ سے امریکا کے مغربی اتحادی ممالک کی طرف سے صدر جو بائیڈن پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔

م م / ع ت (اے پی، اے ایف پی)