1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: طالبان کے حملوں میں حکومتی فورسز کی ہزیمت

8 جون 2021

ایک ایسے وقت جب افغانستان سے بیرونی فورسز کے انخلا کا عمل جاری ہے طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس دوران درجنوں حکومتی افواج ہلاک ہوئے ہیں اور کئی علاقوں میں انہیں شکست سے دو چار ہونا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/3uZ0Y
Afghanistan Selbstmordanschlag in Kabul
تصویر: Reuters/M. Ismail

افغانستان میں حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے سات جون پیر کے روز بتایا کہ حالیہ دنوں میں طالبان کی جانب سے حملوں میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی فورسز کی ''حیرت انگیز طور پر'' ہلاکتوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومت کے ایک اعلی افسر کے بیان کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ افغانستان کے کل 34 صوبوں میں سے اس وقت 26 صوبوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ اس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 150 فوجی ہلاک یا پھر شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔

حکومتی فورسز کے خلاف حملوں میں اس قدر اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب امریکا اور نیٹو سمیت بیرونی افواج تقریباً بیس برس افغانستان میں گزارنے کے بعد وہاں سے نکل رہی ہیں۔ افغان حکومت کی سکیورٹی فورسز اب بھی اتنی مضبوط پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ طالبان جنگجوؤں کا مقابلہ کر سکیں اور طالبان اسی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

AFGHANISTAN Kabul Bombenexplosion
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

طالبان کا مزید اضلاع پر کنٹرول

حکومت کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان کے ساتھ سے جھڑپوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ادھر امریکی افواج کا انخلا جاری ہے جو اس برس 11 ستمبر تک افغانستان سے نکل جائیں گی جبکہ جرمنی سمیت دیگر نیٹو فورسز نے بھی یکم مئی سے اپنی فوجوں کو واپس بلانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

افغان حکام کے مطابق جب سے فوجی انخلا کا آغاز ہوا ہے تب سے طالبان نے دو مزید اضلاع پر اپنا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق اتوار کے روز طالبان نے زبردست حملہ کر کے صوبہ فریاب کے ضلع قیصر پر بھی اپنا کنٹرول حاصل کر لیا جس میں حکومت کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی افواج کو بالآخر پیچھے ہٹنا پڑا اورقریب کی ایک پہاڑی پر پناہ لینی پڑی جس پر کنٹرول کے لیے پیر کی رات تک لڑائی جاری تھی۔

 اتوار کی رات کو ہی طالبان نے مغربی صوبے غور کے ضلع شہرک کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس لڑائی میں بھی حکومتی فورسز کو زبردست نقصان پہنچا اور اس کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے۔

Afghanistan NATO-Training für afghanische Sonderkomandos
تصویر: DW/S. Tanha

  مذاکرات تعطل کا شکار

 تشدد میں اس قدر اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب طالبان اور حکومت کے درمیان بات چیت کا عمل بھی تعطل کا شکار ہے۔ اس کے لیے فریقین ایک دوسرے پر شہریوں پر حملے بند کرنے میں ناکا م رہنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

 مبصرین کو خدشہ اس بات کا ہے کہ اگر طالبان نے ملک پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا، یا پھر اقتدار میں شریک ہوئے تو پھر خواتین کے حقوق اور دوسرے شہری حقوق کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کیونکہ طالبان شریعت کی تشریح بہت تنگ نظری سے کرتے ہیں۔

 فوجی ماہرین نے بھی متنبہ کیا ہے کہ حکومتی فورسز کو اچھی طرح سے تربیت نہیں ملی ہے اور نہ ہی ان کے پاس ایسی فوجی صلاحیت اور تکنیک ہے کہ وہ طالبان کا مقابلہ کر سکیں۔

ص ز/ ج ا  (ڈی پی اے، روئٹرز)

قندوز جل رہا ہے، لوگ ہجرت پر مجبور

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں