افغانستان میں مقصد القاعدہ کا خاتمہ ہے: کلنٹن
16 نومبر 2009ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے کوئی طویل المدتی مقاصد وابستہ نہیں۔ ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے 'اے بی سی' ٹیلی وژن سے ایک انٹرویو میں کہا:’’ہمارا مقصد القاعدہ کوشکست دینا ہے، اور یہ مقصد بہت واضح ہے۔‘‘
ہلیری کلنٹن نے مزید کہا کہ افغانستان کے لئے صدر اوباما اپنے پیشرو جارج ڈبلیو بش کے برعکس ایک مختلف حکمت عملی اختیار کر رہے ہیں۔ کلنٹن نے کہا کہ امریکی حکومت کی اوّلین ترجیح اپنی سرزمین کی سلامتی ہے اور واشنگٹن انتظامیہ افغانستان کو دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ بنتے دیکھنا نہیں چاہتی۔
امریکی صدر باراک اوباما نے دورہ ایشیا کے دوران جمعہ کو افغان حکمت عملی پر اپنا از سرنو جائزہ جلد مکمل کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس کے تحت وہ افغان مشن کے لئے اضافی فوجیوں کی تعیناتی پر کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔ اڑسٹھ ہزار امریکی فوجی پہلے ہی افغانستان میں تعینات ہیں جبکہ وہاں نیٹو کے فوجیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
ہلیری کلنٹن نے افغانستان میں جرائم ٹریبونل اور انسداد بدعنوانی کمیشن کے قیام پر بھی زور دیا۔ کلنٹن نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی کو ملک میں جرائم کے خاتمے اور بدعنوانی پر قابو پانے کے لئے یہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کابل حکومت کو اُن لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی، جنہوں نے گزشتہ آٹھ سال کے دوران افغانستان کو ملنے والی مالی امداد کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔ کلنٹن نے کہا:’’افغانستان میں انتخابات مکمل ہو چکے ہیں، اور اب واشنگٹن انتظامیہ ایسے شواہد دیکھنا چاہتی ہے کہ کرزئی وہ کچھ کر رہے ہیں، جو افغان عوام چاہتی ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حامد کرزئی زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
اُدھر کابل میں کرزئی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ بدعنوانی پر قابو پانے سے متعلق سنجیدہ ہے۔ افغان اٹارنی جنرل ہفتہ کو یہ اعلان کر چکے ہیں کہ بدعنوان وزراء پر مقدمات چلانے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
حامد کرزئی سن 2001ء میں طالبان کے زوال کے بعد افغان صدر بنے۔ وہ رواں برس اگست کے متنازعہ انتخابات کے بعد دوسری مدت کے لئے صدر منتخب ہوئے۔ تاہم حکومتی سطح پر بدعنوانی کے الزامات کے باعث وہ اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر