1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: ہلاکت خيز حملے کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاکتيں

عاصم سلیم
2 جون 2017

کابل ميں آج سينکڑوں افراد نے بدھ کے روز ہونے والے خونريز بم دھماکے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملکی صدر اشرف غنی کے استعفے کا مطالبہ کيا۔ اس دوران مشتعل مظاہرين اور پوليس کے مابين تصادم ميں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2e2SE
Aghanistan Kabul Protest Demonstration
تصویر: Reuters/M. Ismail

کابل ميں ايک ہزار سے زائد مظاہرين نے صدر اشرف غنی اور چيف ايگزيکيٹو عبداللہ عبداللہ کی مخالفت ميں ريلی نکالی۔ جمعہ دو جون کو يہ احتجاج اسی مقام پر ہوا جہاں ماہ رمضان کے آغاز پر بدھ کے روز ايک خونريز بم دھماکے ميں اسّی سے زائد افراد ہلاک اور ساڑھے چار سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ مظاہرين نے سکيورٹی کی ناقص صورتحال کا ذمہ دار غنی اور عبداللہ کو ٹھہرايا۔ مشتعل مظاہرين نے حملے ميں جاں بحق ہونے والے اپنے رشتہ داروں کی تصاوير اٹھا رکھی تھيں۔ پتھراؤ کرنے والے مظاہرين کی صدارتی محل تک رسائی روکنے کے ليے پوليس نے تيز دھار پانی اور آنسو گيس کا استعمال کيا۔ کابل کے ايک ہسپتال کے ايک اہلکار نے بتايا کہ آج ہونے والی پيش رفت ميں سہ پہر تک کم از کم چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہيں۔

افغانستان ميں صدر اشرف غنی کی حکومت حملوں کی تازہ لہر کو روکنے ميں بظاہر ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ اسی سبب کمزور اور منقسم حکومت پر ان دنوں شديد دباؤ ہے۔ بدھ کو رمضان کے آغاز پر کابل ميں ہونے والا دھماکا، امريکی قيادت ميں وہاں جاری عسکری مہم کے سن 2001 ميں آغاز سے اب تک کے سب سے زيادہ خونريز حملوں ميں شامل ہے۔ يہ دھماکا افغانستان ميں پچھلے چند مہينوں ميں پرتشدد حملوں ميں اضافے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

بدھ کے روز ايک خونريز بم دھماکے ميں اسّی سے زائد افراد ہلاک اور ساڑھے چار سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے
بدھ کے روز ايک خونريز بم دھماکے ميں اسّی سے زائد افراد ہلاک اور ساڑھے چار سو سے زائد زخمی ہو گئے تھےتصویر: Reuters/O. Sobhani

کابل ميں آج ہونے والے احتجاج ميں شامل ايک خاتون نيلوفر نيلگوں نے مطالبہ کيا، ’’ بين الاقوامی برادری کو ان پر دباؤ ڈالنا ہو گا کہ وہ استعفے ديں۔ وہ ملک کی قيادت کرنے کے قابل نہيں۔‘‘ نيلوفر نيلگوں در اصل صدر غنی اور چيف ايگزیکٹو عبداللہ عبداللہ پر تنقيد کر رہی تھيں۔ چند مظاہرين کا مطالبہ تھا کہ حقانی نيٹ ورک کے زير حراست ارکان کو پھانسی دی جائے۔ واضح رہے کہ افغان حکومت نے اس حملے کا الزام حقانی نيٹ ورک پر عائد کيا ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید