افغان وزارت داخلہ کی عمارت پر حملہ، دھماکے اور فائرنگ
30 مئی 2018ایک سکیورٹی عہدیدار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر اسپیشل فورسز پہنچ چکی ہیں، جو صورتحال پر قابو پانے کی کوششوں میں ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پہلے چیک پوائنٹ پر دھماکا ہوا اور اس کے بعد تقریباً چار حملہ آوروں نے فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے بارہ بجے کیا گیا اور ابھی تک فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم وزارت داخلہ کے پہلے چیک پوائنٹ پر حملے کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وہاں موجود ہیں۔‘‘
دریں اثناء کابل پولیس کے سربراہ نے بتایا ہے کہ حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے اور چاروں حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔ کابل پولیس چیف داود امین کا کہنا تھا، ’’سکیورٹی فورسز نے چاروں حملہ آوروں کو پہلی اور دوسری چوکی کے درمیان ہلاک کر دیا ہے۔‘‘
تازہ حملے ہوں گے،کابل کے شہری فوجی مراکز سے دور رہیں، طالبان
حالیہ کچھ عرصے کے دوران داعش اور افغان طالبان نے اپنے حملوں کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔ ان دونوں گروپوں کی طرف سے کابل میں پے در پے حملے کیے جا رہے ہیں اور دارالحکومت بھی ملک کے ’ غیر محفوظ ترین‘ علاقوں میں شامل ہونے لگا ہے۔ قبل ازیں طالبان نے کابل کے رہائشیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو فوجی اور خفیہ اداروں کے مراکز سے دور رکھیں تاکہ کسی ’بے گناہ شہری‘ کی ہلاکت نہ ہو۔ طالبان کا کہنا تھا کہ موسم بہار کے آپریشن میں ان دو ملکی اداروں کے خلاف حملوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔
اس کے جواب میں افغان حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کے ادارے اور سکیورٹی فورسز عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا، ’’ عسکریت پسندوں کے غیر اسلامی اور غیر انسانی مقاصد پورے نہیں ہونے دیے جائیں گے۔‘‘
ا ا / ع س