اقوام متحدہ داعش کو سرمائے کی فراہمی روکنے کے لیے پرعزم
17 دسمبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہےکہ جمعرات سترہ دسمبر کو نیو یارک میں ہونے والی ایک میٹنگ میں سکیورٹی کونسل کی کوشش ہو گی کہ روس اور امریکا کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کو منظور کر لیا جائے۔
یہ امر اہم ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے وزرائے خزانہ کی اپنی نوعیت کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔ امریکا کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں فعال سنی انتہا پسند تنظیم داعش کو شکست دینے کے لیے اس پر مالی پابندیاں عائد کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔
قوی امید ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک اس مسودہ قرارداد کو متفقہ رائے سے منظور کر لیں گے۔ اس مسودے میں زور دیا گیا ہے کہ تمام ممالک کی حکومتیں ایسے قوانین اور ضوابط ترتیب دیں، جن کی مدد سے داعش اور دیگر جنگجو تنظیموں کو سرمائے کی فراہمی کو روکا جا سکے۔
شدت پسند تنظیم داعش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تیل اور تاریخی نوادرات کی غیر قانونی فروخت کے علاوہ اغوا برائے تاوان سمیت متعدد دیگر مجرمانہ سرگرمیوں سے بھی پیسہ کما رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے قرارداد منظور کر چکی ہے، مگر روس اور امریکا کی حمایت یافتہ اس نئی قرارداد کے ذریعے اسلامک اسٹیٹ یا داعش نامی گروہ کو پہلی مرتبہ براہ راست مالی پابندیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
لندن میں قائم تجزیاتی ادارے IHS کے اعداد و شمار کے مطابق داعش ماہانہ بنیادوں پر 80 ملین ڈالر کما رہی ہے۔ تاہم حال ہی میں امریکی عسکری اتحاد اور روسی فضائیہ کی طرف سے ان جہادیوں کے زیر قبضہ آئل فیلڈز پر حملوں کی وجہ سے داعش کو تیل کی غیر قانونی فروخت سے ہونے والی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ آئی ایچ ایس کے مطابق داعش کی مجموعی آمدنی کا 43 فیصد تیل کی فروخت سے حاصل کیا جاتا ہے۔
عالمی سکیورٹی کونسل کے پندرہ رکن ممالک کے وزرائے خزانہ کی اس میٹنگ کی صدارت امریکی وزیر خزانہ جیکب لیو کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب رواں ماہ کے آغاز میں اس میٹنگ کی کال دی گئی تھی تو اس کا مقصد یہی تھا کہ جہادیوں کو مالی طور پر نقصان پہنچاتے ہوئے ان سے نمٹنے کی کوشش کی جائے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور کا کہنا ہے کہ داعش کو سرمائے کی فراہمی روکنے کے لیے یہ اجلاس انتہائی اہم ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں ماہرین ایسا نظام وضع کرنے کی کوشش کریں گے، جس کے نتیجے میں اہم اقدامات کو حتمی شکل دی جا سکے گی۔