1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ میں افغان سفیر مستعفی

18 دسمبر 2021

افغانستان کی معزول حکومت کے اقوام متحدہ میں سفیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ طالبان نے اس نشست کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کرنے کے لیے جمعے کے روز درخواست دی ہے۔

https://p.dw.com/p/44VKO
UN | zu Verlängerung Afghanistan Mandat
تصویر: Denis Balibouse/REUTERS

اقوام متحدہ کے معاون ترجمان فرحان حق نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو موصول ہونے والے ایک خط کے مطابق سابق حکومت کے مندوب غلام اسحاق زئی نے 15 دسمبر سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اگست میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ملک اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور اقوام متحدہ میں افغان مشن کے لیے اپنا کام کاج جاری رکھنا مشکل ہو رہا تھا۔

گذشتہ ستمبر میں اسحاق زئی نے اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ وہ اب بھی افغانستان کے سفیر ہیں۔ انہوں نے نومبر کے اواخر میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی میٹنگ میں حصہ بھی لیا تھا جس میں طالبان حکمرانوں کی کھل کر نکتہ چینی کی تھی۔ سابق صدر اشرف غنی نے جون میں انہیں اس عہدے پر تعینات کیا تھا۔

دوسری طرف طالبان نے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ وہ اس کے سابق ترجمان سہیل شاہین کو افغانستان کے نمائندہ کے طورپر منظوری دے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک قرارداد منظور کرکے افغانستان کے لیے نمائندگی کی باہم مخالف دعووں پر اپنا فیصلہ غیر معینہ مدت کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

طالبان نے اس فیصلے پر اقوام متحدہ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ادارہ افغان عوام کے حقوق کو نظر انداز کر رہا ہے۔

Afghanistan Taliban Suhail Shaheen, Sprecher der afghanischen Taliban
طالبان نے سہیل شاہین کا نام اقوام متحدہ میں اپنے نمائندہ کے طور پر پیش کیا ہےتصویر: Alexander Zemlianichenko/AP Photo/picture alliance

'اقوام متحدہ کی ساکھ کا سوال ہے'

اقوام متحدہ میں افغانستان کے نمائندہ کے لیے طالبان کے نامزد امیدوار سہیل شاہین نے کہا کہ یہ نشست اب افغانستان کی نئی حکومت کو دی جانی چاہئے کیونکہ یہ عالمی ادارے کے لیے ساکھ کا معاملہ ہے۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "اب افغانستان میں ایک نئی خود مختار حکومت قائم ہے۔"

خیال رہے کہ کسی بھی ملک نے اب تک طالبان کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ سن 1996 سے سن 2001کے درمیان طالبان کی سابقہ حکومت میں بھی اقوام متحدہ میں اس کا کوئی نمائندہ نہیں تھا اور صرف تین ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارا ت اور پاکستان نے ہی انہیں تسلیم کیا تھا۔

طالبان کی درخواست

 طالبان نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کے لیے جمعے کے روز نئی درخواست دے دی۔

اقوام متحدہ کی نشست اور بیرون ملک کچھ دیگر سفارت خانے اشرف غنی حکومت کے جلاوطن سفارت کاروں کے پاس ہیں جب کہ طالبان کی نئی حکومت وہاں اپنے نمائندے تعینات کرنا چاہتی ہے۔

طالبان رہنما اقوام متحدہ میں اپنے نمائندے محمد سہیل شاہین کو تعینات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سہیل شاہین اس سے قبل اسلام آباد میں نائب سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ تحریک کے جلاوطن ترجمان بن گئے تھے اور روانی سے انگریزی بولنے کی وجہ سے غیر ملکی میڈیا کی مقبول شخصیت رہے ہیں۔

دریں اثنا افغانستان کے اقوام متحدہ مشن نے ٹویٹ کیا کہ سفارت کار نصیر فائق چارج ڈی افیئرز کے طور پر مشن کی قیادت کریں گے۔ وہ ''اقوام متحدہ میں اپنے ساتھی شہریوں کے تحفظات اور جائز مطالبات کا اشتراک کرنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔"

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں