اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں لیبیا کی رکنیت معطل
2 مارچ 2011نیو یارک سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کو جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل نے، جو اقوام متحدہ کا انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین ادارہ ہے، یہ سفارش کی تھی کہ 192 رکنی سکیورٹی کونسل کو جنیوا کی کونسل میں لیبیا کی رکنیت معطل کر دینا چاہیے۔
اس پر عالمی سلامتی کونسل نے منگل کی رات متفقہ رائے سے نہ صرف لیبیا کی رکنیت معطل کر دی بلکہ ساتھ ہی بالواسطہ طور پر انسانی حقوق کی کونسل کے گزشتہ جمعہ کے روز اختیار کیے جانے والے اس موقف کو بھی درست تسلیم کر لیا کہ لیبیا میں معمر قذافی اور ان کے قریبی رفقاء ملک میں انسانی حقوق کی شدید اور منظم خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
نیو یارک میں سلامتی کونسل کے لیبیا سے متعلق اتفاق رائے سے کیے جانے والے فیصلے کے بعد عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے انسانی حقوق کی کونسل میں لیبیا کی رکنیت کی معطلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل کا یہ فیصلہ بھی درست ہے کہ لیبیا میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی چھان بین کرائی جانی چاہیے اور ساتھ ہی سلامتی کونسل کا یہ اقدام بھی مثبت ہے کہ لیبیا کا معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیجا جانا چاہیے۔
بان کی مون نے کہا: ’’یہ تمام اقدامات ایک ایسا واضح اور اہم پیغام ہے، جس کے شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا کے لیے اہم نتائج نکلیں گے۔ پیغام یہ ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو سزا ملے گی، کسی کے لیے کوئی معافی نہیں ہو گی اور انصاف اور احتساب کے بنیادی اصولوں کو ہی بالآخر فتح نصیب ہو گی۔‘‘
اس موقع پر اقوام متحدہ میں امریکہ کی خاتون سفیر سوزن رائس نے بھی بان کی مون ہی کی طرح کے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل میں لیبیا کی رکنیت کی معطلی ان ریاستوں کے لیے ایک کھلا پیغام ہے، جو اپنی بندوقوں کا رخ اپنے ہی عوام کی طرف کیے ہوئے ہیں۔
سوزن رائس کے بقول ایسے رہنما اور ایسی ریاستیں، جو ایسے جرائم کی مرتکب ہوتی ہیں، ان کے لیے اقوم متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف