امتحان کے دوران طالبات کو ہراساں کیا، ممتحن پر الزام
30 مئی 2018پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اس کیس پر رپورٹ کرنے والی صحافی عاصمہ غنی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز کے سادات نامی ایک استاد کو (خاندانی نام دانستہ طور پر نہیں لکھا جا رہا)، وفاقی فیڈرل بورڈ کی جانب سے بحریہ کالج میں بطور ممتحن تعینات کیا گیا تھا۔ عاصمہ بتاتی ہیں کہ متاثرہ لڑکیوں نے پہلے انتظامیہ کو اس شخص کے نا موزوں رویے کی شکایت کی تھی لیکن جب اُس کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا گیا تو پھر ان طالبات نے اپنے تجربات سوشل میڈیا پر شیئر کر دیے۔
شکایت کرنے والی طالبات کے بیانات کو سوشم میڈیا پر کافی مرتبہ شیئر کیا جاچکا ہے۔ ایسے ہی ایک بیان میں تحریر کیا گیا ہے،’’میرا بائیولوجی کا پریکٹیکل چوبیس مئی 2018 کو تھا۔ پریکٹیکل کے دوران ممتحن نے مجھے دو مرتبہ چھوا۔‘‘ ایک اور طالبہ کی جانب سے کہا گیا ہے،’’ پریکٹیکل کے دوران اس شخص نے سوال پوچھتے ہوئے میرے جسم کو نا مناسب طور پر چھؤا، میں ایک دم خو فزدہ ہوگئی، جب میں لیبارٹری سے باہر آئی تو مجھے باقی لڑکیوں نے بھی بتایا کہ ممتحن نے انہیں نازیبا انداز سے چھوا تھا۔‘‘
ان طالبات کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنی معلمہ کو مذکورہ ممتحن کے رویے کے حوالے سے شکایت کی تھی لیکن ٹیچر نے پریکٹیکل ایگزام میں کم نمبر ملنے کے خوف سے طالبات کو چپ رہنے کی ہدایت کی۔ غنی کے مطابق کالج انتظامیہ نے مبینہ طور پر طالبات کو ہراساں کرنے والے ملزم ممتحن کے خلاف وفاقی تعلیمی بورڈ میں شکایت درج کرا دی ہے۔
دوسری جانب سادات نے غنی کو اپنا بیان دیتے ہوئے بتایا،’’ میں بارہ سال سے بطور استاد کام کر رہا ہوں، میں نے لیبارٹری میں کام کیا ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے اُن لڑکیوں کو ہراساں کیا ہے۔ میرے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ میرا خاندان ان الزامات کے باعث بہت پریشان ہے۔‘‘
ان لڑکیوں کے بیانات سوشل میڈیا پر شائع ہونے کے بعد سے مذکورہ معلم کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ صارفین مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں اس شخص کو سخت سزا دی جائے۔