1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا اور یورپ کا تہذیبی ماڈل ایک جیسا نہیں ہے‘

19 جون 2018

میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے کنبوں کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرنے کی امریکی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپ کی تہذیبوں میں فرق ہے۔

https://p.dw.com/p/2zqAx
Kanada, Quebec: G7-Gipfel: Merkel kritisiert Trump
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی حکومت کے ترجمان بینجِماں گریوَو کے حوالے سے منگل کے دن بتایا ہے کہ امریکا اور یورپ کی ’تہذیب کے تصورات‘ ایک جیسے نہیں ہیں۔ امریکا کی سخت امیگریشن پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں یورپ میں ویسا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا ہوں، جیسا کہ امریکا میں ہو رہا ہے۔ ہمارے (امریکا اور یورپ کے) تہذیب کے تصورات ایک دوسرے سے مختلف ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کچھ اقدار ایسی ہیں، جو یورپ میں نہیں پائی جاتیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امیگریشن کی اُس پالیسی پر سخت تنقید کا سامنا ہے، جس کے تحت وہ میکسیکو سے امریکا آنے والے تارکین وطن کے کنبوں کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر کے ریاستی تحویل میں دے رہے ہیں۔

مہاجرین کو گھر میں خوش آمدید کہیے

میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی حکومت نے ایسے درجنوں بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر کے میٹل کے بنے بڑے بڑے احاطوں میں رکھا ہوا ہے۔ فرانسیسی حکومت کے ترجمان بینجِماں گریوَو نے اس تناظر میں کہا ہے کہ یہ صورت حال دھچکے کا باعث ہے، ’’یقینی طور پر ہمارا مقصد یورپی اقدار، امن اور آزادی کی اقدار کا دفاع کرنا ہے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مہاجرین کے بحران پر یورپی رہنماؤں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ کے بعد لاکھوں مہاجرین کو یورپ آنے کی اجازت دے کر یورپ نے ’ایک بڑی غلطی‘ کی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کو ’مہاجرین کا کیمپ‘ نہیں بننے دیں گے۔ ٹرمپ نے جرمن سیاسی منظر نامے کے حوالے سے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے عوام حکومت کے خلاف ہو رہے ہیں اور انگیلا میرکل کی قیادت میں وسیع تر مخلوط حکومت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ مہاجرین کی آمد کی وجہ سے جرمنی میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ٹوئٹر پر جاری کردہ ان کا یہ دعویٰ حقائق سے میل نہیں کھاتا۔ ٹرمپ کی اس ٹوئٹ کے بعد روایتی اور سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی کہ ٹرمپ نے ’غیرذمہ دارانہ بیان‘ دیا ہے۔ جرمن حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ پچیس برسوں کے دوران ملک میں جرائم کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔

سن دو ہزار سترہ میں جرمنی میں جرائم کی شرح میں دس فیصد کی کمی نوٹ کی گئی تھی جبکہ اس دوران تارکین وطن پس منظر کے حامل افراد میں جرائم کی شرح میں بائیس فیصد کمی ہوئی۔

اس صورتحال میں جرمن سیاستدانوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ جرمنی کی داخلی سیاست میں مداخلت سے باز رہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے خارجہ امور کے ماہر سیاستدان رولف مؤٹسنیش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے ان بیانات سے جرمنی کی داخلی سیاست میں عوامیت پسندوں اور دائیں بازو کے نظریات کو فروغ دے رہے ہیں۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے