1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے بگرام جیل بند کر دی

ندیم گِل11 دسمبر 2014

امریکا نے افغانستان میں قائم بگرام جیل بند کر دی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہاں اب کوئی قیدی نہیں ہے۔ یوں افغانستان میں امریکا کی تحویل میں کوئی قیدی نہیں رہا۔

https://p.dw.com/p/1E2NZ
تصویر: MASSOUD HOSSAINI/AFP/Getty Images

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ بگرام جیل بدھ دس دسمبر کو بند کر دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے ساتھ ہی دہشت گردی کے خلاف امریکا کی طویل جنگ کا ایک متنازعہ باب بھی بند ہو گیا ہے۔

اس وقت بگرام کے پروان حراستی مرکز میں صرف تین افراد قید تھے۔ ان میں سے دو قیدیوں کو افغان حکام کی تحویل میں دے دیا گیا جن میں ایک رضا النجار ہے۔ تیسرے قیدی کو کوئی خطرہ خیال نہیں کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وہ کسی دوسرے ملک میں منتقلی کا خواہاں ہے۔

امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی نے مشتبہ دہشت گردوں پر سی آئی اے کے تشدد کے حوالے سے منگل کو ایک رپورٹ جاری ہے جس کے مطابق 2002ء میں رضا النجار سی آئی اے کی ’وسیع تر تفتیشی‘ تکنیکی کارروائیوں کا نشانہ رہا ہے۔

Afghanistan ISAF Soldaten bei Bagram 29.05.2014
امریکی فوجیوں کو رضا النجار سے تفتیش کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا تھاتصویر: Brendan Smailowski/AFP/Getty Images

النجار دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا سابق محافظ ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بہیمانہ تشدد کے ایک ماہ بعد النجار واضح طور پر ٹوٹ چکا تھا۔ اس رپورٹ نے سی آئی اے کی ایک دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ النجار سی آئی اے کے کہنے پر کچھ بھی کرنے کو تیار ہو گیا تھا۔

اس کے ساتھ تفتیشی عمل میں امریکی فوج کی شراکت منع تھی جس کی وجہ اس عمل کو فوجی اہلکاروں کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس رپورٹ کے ردِ عمل میں سی آئی اے کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایسی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں۔

اس رپورٹ میں سی آئی اے کو مشتبہ دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران تشدد میں ملوث ہونے کا مرتکب قرار دیا گیا۔ اس کے مطابق سی آئی اے نے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کو دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق وائٹ ہاؤس اور امریکی عوام کو اندھیرے میں رکھا۔

سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی نے یہ رپورٹ سی آئی اے کی وسیع تر دستاویزات کے پانچ سالہ جائزے کے بعد جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ چھ ہزار دو سو صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد کو 2002ء سے 2006ء کے عرصے میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دَور میں دنیا کے مختلف خطوں میں زیرحراست رکھا گیا اور اس دوران انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

کمیٹی کی سربراہ سینیٹر ڈایان فائن سٹائن نے منگل کو اس رپورٹ کے اجراء کے بعد کہا کہ بعض معاملات میں ایسے تکنیکی حربے استعمال کیے گے، جو تشدد کے زمرے میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’سی آئی اے کے ایک دہائی قبل کے اعمال ہماری اقدار اور تاریخ پر ایک دھبہ ہیں۔‘‘