1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

امریکا نے پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی بلیک لسٹ کر دی

3 نومبر 2021

امریکا نے بین الاقوامی سطح پر جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والا سافٹ ویئر پیگاسس تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی بلیک لسٹ کر دی ہے۔ ایسا شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ امریکا نے کسی اسرائیلی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا ہو۔

https://p.dw.com/p/42XkJ
Israel | NSO Group
تل ابیب کے نواح میں اسرائیلی ادارے این ایس او گروپ کے صدر دفاترتصویر: Jack Guez/AFP/Getty Iamges

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ تین نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام نے پیگاسس نامی سپائی سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ باقاعدہ چھان بین کے نتیجے میں یہ بات طے ہو جانے کے بعد کیا کہ متعلقہ اسرائیلی کمپنی نے یہ سافٹ ویئر دانستہ ایسے خریداروں کو بیچا، جنہوں نے اس کے ذریعے حکومتی اہلکاروں اور صحافیوں تک کو جاسوسی کا نشانہ بنایا۔

پیگاسس اور کشمیر، ہنگامہ ہے کیوں برپا؟

یہ سافٹ ویئر جس اسرائیلی کمپنی نے تیار کیا تھا، اس کا نام این ایس او ہے۔ یہ کمپنی اور اس کا تیار کردہ یہ سپائی ویئر اس وقت انتہائی متنازعہ ہو گئے تھے، جب یہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے ہزار ہا کارکنوں، صحافیوں، سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کو ممکنہ جاسوسی کا نشانہ بنایا گیا۔

پیگاسس کتنا مؤثر سپائی ویئر تھا؟

این ایس او کا تیار کردہ سپائی ویئر پیگاسس اتنا مؤثر تھا کہ اس کے ذریعے کسی بھی سمارٹ فون کو 'انفیکٹ‘ کرنے کے بعد اسے جاسوسی کے ایسے آلے میں بدل دیا جاتا تھا، جسے اس کا مالک اپنے ہی خلاف اپنی جیب میں لیے پھرتا ہو۔

Zypern | Pegasus Spyware | Webseite NSO Group
این ایس او گروپ کی ویب سائٹتصویر: Mario Goldmann/AFP/Getty Images

اس سافٹ ویئر کے استعمال کنندہ افراد اور ادارے اپنے 'شکار‘ کے تمام میسج پڑھ سکتے تھے، اس کے فون میں تصویریں بھی دیکھ سکتے تھے اور اس کی لوکیشن کا ریکارڈ رکھنے کے علاوہ ریموٹ کمانڈ کے ذریعے اس کا کیمرا بھی اس طرح چلا سکتے تھے کہ متاثرہ فرد کو اس کی خبر تک نہ ہوتی تھی۔

امریکی حکومت کا موقف

اس حوالے سے امریکی محکمہ تجارت کی طرف سے تین نومبر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''اس سپائی ویئر کی مدد سے بہت سی غیر ملکی حکومتوں کو یہ موقع مل گیا کہ وہ اپنی قومی حدود سے باہر بھی اپنے مخالفین اور ناقدین کا ڈیجیٹل تعاقب کر سکیں۔ یوں ایسی حکومتوں کے لیے یہ بھی ممکن ہو گیا تھا کہ وہ سیاسی منحرفین، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں تک کو اپنے ممالک کی قومی حدود سے باہر بھی ہدف بنا کر انہیں چپ کرا دیں۔‘‘

پیگاسس جاسوسی معاملے پر بھارتی شہری خاموش کيوں؟

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس کی طرف سے ہیکنگ ٹولز تیار کرنے والے NSO گروپ سے رابطہ کر کے اس کے امریکا کی طرف سے بلیک لسٹ کیے جانے پر تبصرے کے لیے کہا گیا مگر اس کمپنی نے کوئی جواب نہ دیا۔

پیگاسس جاسوسی کا معاملہ، سیاسی ہنگامہ خیزی کا سبب

مزید کون کون سی غیر ملکی کمپنیاں بلیک لسٹ؟

واشنگٹن میں ملکی محکمہ تجارت کے بیان کے مطابق جن دیگر غیر ملکی اداروں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان میں اسرائیل ہی کی ایک اور کمپنی کاندیرُو (Candiru) سنگاپور میں قائم کمپیوٹر سکیورٹی کنسلٹنسی پی ٹی آئی اور روسی فرم پازیٹیو ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں۔

پیگاسس معاملہ: اسرائیلی وزیردفاع کی فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات

کامرس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ان تمام کمپنیوں کے نام امریکا کی entity list کہلانے والی فہرست میں شامل کر دیے گئے ہیں۔ امریکی کاروباری اداروں کو یہ اجازت نہیں ہوتی کہ وہ اس فہرست میں شامل کسی بھی غیر ملکی ادارے کے ساتھ کوئی کاروبار کریں، اسے اپنی مصنوعات برآمد کریں یا اسے کسی بھی طرح کی معلومات یا ٹیکنالوجی مہیا کریں۔

م م / ا ا (اے ایف پی، اے پی)

پیگاسس، کیسے جاسوسی کرتا ہے؟