1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ ،آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کی تجاویز

4 نومبر 2011

آسٹریلیا سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کو سہہ فریقی مذاکرات کے زریعے ایسا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے کہ مستقبل میں چین کی جانب سے بھارت کے خلاف کسی بھی بحری جارحیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/135FJ
تصویر: AP

یہ رپورٹ تینوں ممالک کے معروف تھنک ٹینکس نے مل کر تشکیل دی ہے اور اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ دہلی حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے سمیت دیگر معاملات میں تعاون کو فروغ دیا جائے۔

یہ رپورٹ تینوں ملکوں کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور سکیورٹی کے معاملات میں مذاکرات اور تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے تجاویز بھی فراہم کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت، امریکہ اور آسٹریلیا کو ایک دوسرے پر اعتماد کو فروغ دیتے ہوئے اسٹریٹیجک اور عملی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ بھارتی بحریہ کے ساتھ آپریشنل تعاون کے لیے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں سمندری حدود کی نگرانی، آبدوز شکن نظام کی مشقیں اور دفاعی میزائل سسٹم کی تنصیب میں تعاون کو فروغ دینا چاہیے ۔

چین کی جانب سے دوسرے ممالک کو مبینہ طور پر سمندری حدود میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کے بعد بھارت کی اس شعبے میں ترقی اور بہتری کی ضرورت کو محسوس کیا گیا تھا۔
چین کی جانب سے دوسرے ممالک کو مبینہ طور پر سمندری حدود میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کے بعد بھارت کی اس شعبے میں ترقی اور بہتری کی ضرورت کو محسوس کیا گیا تھا۔تصویر: picture alliance/dpa

تینوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے تھنک ٹینکس کی جانب سے مرتب کی گئی اس رپورٹ کا موضوع ہے، ’’شیرئڈ گولز، کنورجنگ انٹرسٹس‘‘ یا ’’ایک سے اہداف، تبدیل ہوتے مفادات‘‘۔ تاہم بھارت نے ابھی تک آسٹریلیا کو ترجیحی بنیادوں پراپنا سکیورٹی پارٹنر تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور آسٹریلیا نے سکیورٹی امور میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے سن دو ہزار نو میں ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط بھی کیے تھے لیکن اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان فوجی مشقوں کی سطح پر تعاون سست روی کا شکار ہے۔ اس سرد مہری کی ایک بڑی وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ آسٹریلیا نے اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے بھارت کو سول مقاصد کے لیے یورینیم کی فروخت سے انکار کر دیا تھا۔ دستاویز میں آسٹریلیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یورینیم کی فروخت کی منظوری دے۔

سن دو ہزار نو سے چین کی جانب سے دوسرے ممالک کو مبینہ طور پر سمندری حدود میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کے بعد بھارت کی اس شعبے میں ترقی اور بہتری کی ضرورت کو محسوس کیا گیا تھا۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں