کرزئی کا دورہ بھارت ، مزید روابط کی کوشش
4 اکتوبر 2011حامد کرزئی بھارت کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب جنوبی ایشیا میں بہت زیادہ عدم استحکام دیکھنے میں آ رہا ہے اور دونوں ہی ملک پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کا اس سال کے دوران نئی دہلی کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ اس دوران وہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے بھی ملیں گے۔ ماہرین کے مطابق اس دورے کے پس منظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ایٹمی ہھتیاروں والے خطے جنوبی ایشیا میں مختلف ملکوں کے تعلقات میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں میں AFP نے لکھا ہے کہ چند بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق اپنے اس دورے کے دوران حامد کر زئی کی کوشش ہو گی کہ افغانستان میں استحکام کے حوالے سے بھارت کا کردار مزید بھرپور ہونا چاہیے۔ ان ماہرین کے مطابق کرزئی کی اس سوچ کا سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکہ دس سال سے زیادہ کی جنگ کے بعد افغانستان سے اپنے فوجی دستے سن دو ہزار چودہ تک واپس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کئی ماہرین کی رائے میں حامد کرزئی کا پاکستان کے بارے میں صبر ختم ہوتا جا رہا ہے، جو مبینہ طور پر افغانستان میں مسلح گروپوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ حامد کرزئی مبینہ طور پر امریکی پر بھی طویل عرصے تک مکمل انحصار نہیں کر سکتے۔
افغان صدر کے بھارت کے آج کے اس دورے کے حوالے سے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک کے سعید نقوی نےAFP کو بتایا کہ صدر کرزئی ایک نازک وقت پر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں اور وہ افغانستان کے حوالے سے بھارت کی اہمیت کی تصدیق کرنا چاہتے ہیں۔
سعید نقوی کے مطابق کرزئی اس لیے بھی بھارت کا دورہ کر رہے ہیں کہ بھارتی رہنماؤں کے ساتھ اپنی بات چیت میں وہ یہ ثاہت کر سکیں کہ نئی دہلی کابل کا قابل اعتماد اتحادی ہے اور مستقبل میں افغانستان میں نئی دہلی کو زیادہ اہم کردار ادا کرنے کا حق مل سکتا ہے۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے اپنی حالیہ اشاعت میں لکھا تھا کہ اس دورے کے دوران حامد کرزئی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ایک سٹریٹیجک پارٹنر شپ معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ موجودہ افغانستان کا دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہو گا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی اور کابل کے درمیان اس مجوزہ اتحاد سے متعلق کسی ممکنہ معاہدے پر دستخطوں کی تصدیق نہیں کی۔ تاہم نئی دہلی میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کرزئی کے اس دورے کے نتیجے میں بھارت افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کے پروگراموں میں اضافہ کر دے گا۔ ان سکیورٹی دستوں میں پولیس فورس بھی شامل ہو گی۔
رپورت: عصمت جبیں
ادارت :امجد علی