امریکہ: ریاستی قرضوں کی حد بڑھائے جانے کی امید
31 جولائی 2011ری پبلکنز نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈیموکریٹس کے ساتھ معاہدے طے پا سکتا ہے۔ یہ امید پیدا ہونے کے بعد ووٹنگ کو بارہ گھنٹے کے لیے مؤخر کردیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ میں ووٹنگ کو بارہ گھنٹے کے لیے مؤخر کرنے کا مقصد فریقین کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا بتایا گیا ہے۔ امریکی سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بار پھر ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز پر زور دیا کہ وہ ریاستی قرضوں کی حد بڑھانے سے متعلق جلد از جلد سمجھوتہ کرلیں۔ ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر عوام کی بھلائی کے لیے سوچنے کا وقت ہے۔
اوباما کے حامی ڈیموکریٹس اور ان کے مخالفین ری پبلکنز کی جانب سے منگل کی ڈیڈ لائن سے قبل اس ضمن میں سمجھوتہ طے پاجانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اگر ڈیڈ لائن سے قبل ریاستی قرضوں کی حد 14.3 ٹریلین ڈالر سے نہیں بڑھائی گئی تو امریکی حکومت مزید قرض نہیں لے سکے گی اور دیوالیہ ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ری پبلکن امریکی رکن کانگریس رابرٹ ڈولڈ کا کہنا ہے کہ چین، امریکہ کی صورتحال پر خوش ہورہا ہے۔
امریکی انتظامیہ کو دو اعشاریہ چار ٹرلین ڈالر رقم کے استعمال کے لیے سینیٹ کی منظوری درکار ہے تاہم اس ضمن میں امریکی حکمران جماعت اور حزب اختلاف میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ امریکی صدر اوباما امراء پر مزید ٹیکس عائد کرنا چاہتے ہیں اور وہ سماجی شعبوں میں زیادہ رقم خرچ کرنے کے بھی حامی ہیں تاہم ری پبلکنز اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ریاستی قرضوں کی حد بڑھانے کے لیے ری پبلکنز صدر اوباما کی انتظامیہ سے اپنی بعض شرائط منوانا چاہتے ہیں جو کہ امریکی انتظامیہ کے لیے قابل قبول نہیں۔ ماہرین کے مطابق اس سے صدر اوباما کو آئندہ صدارتی انتخابات میں نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
ادھر امریکی صدر اوباما نے سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ اور ایوان نمائندگان میں اقلیتی رہنما نینسی پلوسی سے ملاقات کی۔ امریکی صدر نے ری پبلکن رہنماؤں سے ٹیلی فون پر بھی بات کی جس کے بعد امریکی حلقوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید کوئی معاہدہ طے پا جائے۔ ہیری ریڈ کا کہنا ہے کہ قرضوں کی حد کو طویل مدت کے لیے بڑھائے جانے کی امید ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف