امریکہ کو مطلوب مشتبہ روسی جاسوس قبرص میں لاپتہ
1 جولائی 2010قبرصی پولیس کے مطابق کرسٹوفر رابرٹ کو ضمانت پررہا کیا گیا تھا تاہم رہائی کے بعد اس نے مقررہ وقت پر مقامی تھانے میں حاضری نہیں دی۔ پولیس کے مطابق اسے منگل کو عدالت نے اس شرط یا پابندی کے ساتھ رہائی دی تھی کہ وہ روزانہ مقامی وقت کےمطابق شام چھ بجے سے لے کر آٹھ بجے کے دوران جنوبی شہرلارناکا میں واقع ایک تھانے میں اپنی موجودگی کی رپورٹ کرے گا۔
قبرص کے حکام نے کہا ہے کہ مشبہ جاسوس کو تلاش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، اور اب اس کی گرفتاری کے لئے وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔
دریں اثناء قبرص میں کرسٹوفر رابرٹ کے وکیل نے کہا ہے کہ منگل کی دوپہر سے ، اس کے موکل نے اس سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
کرسٹوفر کو منگل کے دن لارناکا کے ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ بوڈاپیسٹ روانہ ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کی گرفتاری سے ایک روز قبل ہی امریکی خفیہ ایجنسی FBI نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جاسوسی کے شبے میں دس روسی جاسوس گرفتار کر لئے ہیں۔
کرسٹوفر کو ابتدائی تحقیقات کے بعد 29 جولائی کو امریکہ روانہ کیا جانا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس کے پاس امریکی پاسپورٹ تھا اور وہ دو ہفتوں سے اکیلا ہی ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھا۔ منی لانڈرنگ کے شبے میں گرفتار کئے گئے کرسٹوفر کو26 ہزار پانچ سو یورو کی ضمانت پررہا کیا گیا تھا۔
امریکی خفیہ ادارے FBI نے جاسوسی کے الزام میں پیر کو امریکہ سے دس مبینہ روسی جاسوس گرفتار کئے۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ کئی سالوں کی تحقیقات کے بعد ان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ FBI نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ افراد امریکی پالیسی سازاداروں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد واشنگٹن کی خارجہ اورجوہری پالیسی سمیت کئی اہم امور کے بارے میں معلومات جمع کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔
دوسری طرف روسی وزیراعظم ولادیمیر پوتین نے ان گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے، امید ظاہر کی کہ اس سکینڈل سے امریکہ اور روس کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین