امریکی افواج کے انخلاء سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، افغان صدر
21 دسمبر 2018شام سے فوج کو مکمل طور پر واپس بلانے کے اعلان کے بعد امریکا افغانستان سے بھی بڑی تعداد میں اپنے فوجیوں کے انخلاء کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس تناظر میں افغان صدر کے ایک ترجمان ہارون چکنسوری نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا، ’’اگر انہوں نے افغانستان سے انخلاء کیا تو اس کے اثرات اس ملک کی سلامتی پر بالکل نہیں ہوں گے کیونکہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے افغان دستوں نے کنٹرول سنبھالا ہوا ہے‘‘۔
جمعرات کو امریکی اہلکاروں کی طرف سے میڈیا نمائندوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کو واپس بلا لیں گے۔
2001 ء میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے اب تک ہندو کش کی اس ریاست میں امریکا سمیت بین الاقوامی امن دستے مختلف اوقات میں تعینات رہے ہیں تاہم امریکی فوجی تعیناتی افغانستان میں ایک خاص اہمیت کی حامل رہی ہے۔ اس وقت بھی قریب چودہ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔
واشنگٹن انتظامیہ کے اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز اور اے ایف پی کو بتایا ہے کہ امریکی صدر اپنے ہزاروں فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دریں اثناء وال اسٹریٹ جرنل نے عندیہ دیا ہے کہ غالباً 7000 امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلا لیے جائیں گے۔
روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے ایک سینیئر افغان اہلکار نے کہا کہ اس امریکی انخلاء سے لازمی طور پر آپریشن پر اثر پڑے گا تاہم یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پہلے کون سا یونٹ واپس جاتا ہے۔
سترہ سال سے جاری افغان جنگ میں اب تک دو ہزار چار سو سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ تنازعہ تقریباً ایک لاکھ افغانوں کی جان لے چکا ہے۔