1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انخلاء کے بعد داعش کے خلاف جنگ ترکی لڑے گا، ایردوآن

22 دسمبر 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ شام سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد وہاں داعش کے خلاف جنگ کی سربراہی ترکی سنبھالے گا۔ یہ پیشرفت شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے اچانک فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3AWwM
Türkei Erdogan Rede
تصویر: Getty Images/A. Altan

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے رواں ہفتے شام سے اپنے قریب دو ہزار فوجی واپس بلانے کے اچانک فیصلے نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی۔ اسے مشرق وُسطیٰ کے لیے امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ تصور کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے شام میں گزشتہ سات برس سے جاری خانہ جنگی کا ایک سفارتی حل تلاش کرنا اور زیادہ مشکل ہو جائے گا۔

امریکی صدر نے شام میں موجود امریکی فوجیوں کی واپسی کے اعلان سے قبل کہا تھا کہ شام میں داعش کو مکمل طور پر شکست دی جا چکی ہے۔ ترکی کے لیے تاہم یہ فیصلہ امریکا کے ساتھ تناؤ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ ترکی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ شام کے شمالی حصے میں کُرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کرے گا۔ کُرد ملیشیا کو تاہم امریکی حمایت حاصل رہی ہے اور اسی باعث واشنگٹن نے ترکی کو ایسی کارروائی سے باز رہنے کی تلقین کی تھی۔ ترکی شامی کرد ملیشیا کو کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کا حامی تصور کرتی ہے، جو ترکی اور شامی علاقوں پر مشتمل ایک آزاد ریاست کی تشکیل چاہتی ہے۔

Donald Trump
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں موجود امریکی فوجیوں کی واپسی کے اعلان سے قبل کہا تھا کہ شام میں داعش کو مکمل طور پر شکست دی جا چکی ہے۔تصویر: Getty Images/C. Somodevilla

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے استنبول میں اپنے ایک خطاب کے دوران کہا کہ ترکی شام میں موجود باقی ماندہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرے گا۔ مزید یہ کہ امریکی فوجیوں کے انخلاء تک ترکی فی الحال شامی کردوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو مؤخر کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ شامی کُردوں نے کہا تھا کہ ترکی کی طرف سے کسی فوجی کارروائی کے نتیجے میں داعش کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

ا ب ا / ع ب (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں