امریکی کارگو طیارہ دبئی میں گرگیا
4 ستمبر 2010عینی شاہدین کے مطابق طیارہ میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے تھوڑی ہی دیر بعد وہ کچھ ہی فاصلے پر واقع فوجی اڈے پر گرگیا تھا۔ بوئنگ747-400 ساختہ امریکی کمپنی یونائیٹڈ پارسل سروس ’’ یو پی ایس‘‘ کی ملکیت تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ طیارے میں آگ لگنے کے بعد پائلٹ نے کریش لینڈنگ کی کوشش کی تھی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حادثے سے دبئی میں فضائی و زمینی آمدورفت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والےا س طیارے میں کھلونے اور پلاسٹک سے بنی ہوئی دیگر چیزیں لدی ہوئی تھیں اور وہ جرمنی کے شہر کلون کے لئے روانہ ہوا تھا۔ امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی WAM کی رپورٹ کے مطابق طیارے کے ملبے سے پائلٹ اور معاون پائلٹ کی لاشیں مل گئی ہیں۔ یو پی ایس، جوکہ دنیا کی سب سے بڑی پارسل سروس تصور کی جاتی ہے، نے تصدیق کی ہے کہ اس طیارے کا عملہ دو ہی افراد پر مشتمل تھا۔ فوری طور پر حادثے کا سبب معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
ہوا بازی کے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے بتایا ہے کہ پرواز بھرنے کے فوری بعد جہاز میں تکنیکی خرابی ظاہر ہوگئی تھی، پائلٹ نے کریش لینڈنگ کی کوشش کی تاہم وہ طیارے کو حادثے کا شکار ہونے سے نہ بچا سکا۔
خیال رہے کہ طیارہ، جس فوجی اڈے پر گرا اس کے آس پاس رہائشی بستی بھی موجود ہے اگر تو طیارہ وہاں گرتا تو زیادہ افراد کی جانیں ضائع ہوتیں۔ اسی بستی کی ایک رہائشی خاتون نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے شعلوں میں لپٹے طیارے کو اپنی آنکھوں سے فضاء میں لڑکھڑاتے دیکھا اور اسے ایسا محسوس ہوا جیسے اس کے پیروں تلے زمین ہل رہی ہو۔
یو پی ایس میں بین الاقوامی آپریشنز کے مینیجر بوب لیکائٹس نے کہا ہے کہ ہر ممکن کوشش کرکے حادثے کا سبب معلوم کیا جائے گا۔ انہوں نے حادثے میں مارے جانے والے دونوں افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ اکتوبر 2009ء میں بھی سوڈان کا ایک مال بردار بوئنگ طیارہ شارجہ کے پاس حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں عملے کے تمام چھ سوڈانی شہری مارے گئے تھے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر